1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
121. باب استحباب رفع اليدين حذو المنكبين مع تكبيرة الإحرام والركوع وفي الرفع من الركوع وأنه لا يفعله إِذا رفع من السجود
121. باب: تکبیر تحریمہ، رکوع اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھانے اور سجدوں کے درمیان نہ اٹھانے کے احکام
حدیث نمبر: 217
217 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ فِي الصَّلاَةِ رَفَعَ يدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكبِّرُ لِلرُّكُوعِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَيَقُولُ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کے وقت آپ نے رفع یدین کیا آپ کے دونوں ہاتھ اس وقت مونڈھوں تک اٹھے اور اسی طرح جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے تو اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت بھی کرتے اس وقت آپ کہتے سمع اللہ لمن حمدہ البتہ سجدہ میں آپ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 217]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 84 باب رفع اليد إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع»

وضاحت: تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین پر ساری امت کا اجماع ہے۔ مگر بعد کے مقامات پر ہاتھ اٹھانے میں اختلاف ہے۔ ائمہ کرام وعلمائے اسلام کی اکثریت حتیٰ کہ اہل بیت سب بالاتفاق ان مقامات پر رفع الیدین کے قائل ہیں۔ مگر حنفیہ کے ہاں مقامات مذکورہ پر رفع الیدین نہیں ہے۔ کچھ علمائے احناف اسے منسوخ قرار دیتے ہیں۔ کچھ ترک رفع کو اولیٰ جانتے ہیں۔ کچھ دل سے قائل ہیں مگر ظاہر میں عمل نہیں ہے۔ فریقین نے اس بارے میں کافی طبع آزمائی کی ہے۔ ہر دو جانب سے خاص طور پر آج کے دور پر فتن میں بہت سے کاغذ سیاہ کیے گئے ہیں۔ کتنے عوام ہیں جو کہتے ہیں کہ شروع اسلام میں لوگ بغلوں میں بت رکھ لیا کرتے تھے اس لیے رفع یدین کا حکم ہوا تاکہ ان کے بغلوں کے بت گر جایا کریں۔ استغفر اللہ! یہ ایسا جھوٹ ہے جو شاید اسلام کی تاریخ میں اس کے نام پر سب سے بڑا جھوٹ کہا جا سکتا ہے۔ کچھ لوگ اس سنت نبوی کو مکھی اڑانے سے تشبیہ دے کر توہین سنت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے بڑی تفصیلات کے بعد فیصلہ دیا ہے کہ رفع الیدین کرنے والا مجھ کو نہ کرنے والے سے زیادہ پیارا ہے کیونکہ رفع الیدین کی احادیث بکثرت اور صحیح ہیں۔ (راز)