144 صحيح حديث حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ النَّبيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوص فَاهُ بِالسِّوَاكِ
سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 144]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 73 باب السواك»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ پانچ چیزیں فطری ہیں(یا فرمایا کہ) پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ختنہ کرانا زیر ناف بال مونڈنا بغل کے بال نوچنا ناخن ترشوانا اور مونچھ کم کرانا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 145]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 63 باب قص الشارب»
حدیث نمبر: 146
146 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ، وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم مشرکین کے خلاف کرو داڑھی چھوڑ دو اور مونچھیں خوب کترواؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 146]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 64 باب تقليم الأظفار»
حدیث نمبر: 147
147 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أنْهِكوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى
سیّدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مونچھیں خوب کتروا لیا کرو اور داڑھی کو بڑھاؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 147]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 65 باب إعفاء اللحى»
سیّدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لئے جاؤ تو اس وقت نہ تو قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو۔ سیّدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم جب شام آئے تو یہاں کے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے تھے (جب ہم قضائے حاجت کے لئے جاتے) تو ہم مڑ جاتے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 148]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 29 باب قبلة أهل المدينة وأهل الشام والمشرق»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے تھے کہ لوگ کہتے تھے کہ جب قضاء حاجت کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو نہ بیت المقدس کی طرف۔ حالانکہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے دو اینٹوں پر قضاء حاجت کے لیے بیٹھے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 149]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 12 باب من تبرز على لبنتين»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماروایت کرتے ہیں کہ (ایک دن میں اپنی بہن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ) سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کیے ہوئے نظر آئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 150]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 14 باب التبرز في البيوت»
سیّدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پانی پیئے تو برتن میں سانس نہ لے اور جب پاخانہ (بیت الخلاء) میں جائے اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 151]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 18 باب النهي عن الاستنجاء باليمين»
83. باب التيمن في الطهور وغيره
83. باب: طہارت وغیرہ میں داہنی طرف شروع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 152
152 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِي تَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَطُهُورِهِ، وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے، کنگھی کرنے، وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے کام کی ابتدا کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 152]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 21 باب التيمن في الوضوء والغسْل»
84. باب الاستنجاء بالماء من التبرز
84. باب: بول و براز سے پانی کے ساتھ استنجاء کرنے کا بیان
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانے (بیت الخلاء) میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 153]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 17 باب حمل العنزة مع الماء في الاستنجاء»