1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2550
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سرسبز و شاداب علاقے میں سفر کرو تو اپنے اونٹوں کو بھی ان کا حق دے دو (انہیں چارہ کھانے کا موقع دو) اور جب تم خشک علاقے سے گزرو تو اونٹوں کی صحت وتازگی کی حالت میں جلدی وہاں سے نکل جاؤ۔ اور جب تم رات کو آرام کے لئے اُترو تو راستے پر آرام کرنے سے اجتناب کرو کیونکہ وہ جانوروں کا راستہ اور زہریلے کیڑے مکوڑوں کی پناہ گاہ ہوتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2550]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1781. (40) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ ضَرْبِ الدَّوَابِّ عَلَى الْوَجْهِ، وَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ الضَّرْبَ عَلَى غَيْرِ الْوَجْهِ مُبَاحٌ
1781. جانوروں کے چہروں پر مارنا منع ہے اور اس میں یہ دلیل ہے کہ دیگر حصّوں پر مارنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2551
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمِرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ، وَعَنِ الضَّرْبِ فِي الْوَجْهِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي أَخْبَارِ جَابِرٍ فِي قِصَّةِ الْبَعِيرِ الَّذِي ابْتَاعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أَعْيَا جَمَلِي، فَنَخَسَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَضِيبٍ أَوْ ضَرَبَهُ"، دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ ضَرْبَ الدَّوَابِّ عَلَى غَيْرِ الْوَجْهِ مُبَاحٌ، خَرَّجْتُ تِلْكَ الأَخْبَارَ فِي كِتَابِ الْبُيُوعِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جانور کے) چہرے پر داغ لگانے اور چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے اونٹ کے قصّے میں ہے، وہ اونٹ جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خرید لیا تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا اونٹ تھک ہار گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکے پہلو میں چھڑی چبوئی یا اسے مارا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جانوروں کے چہروں کے علاوہ دوسرے حصّوں پر (بوقت ضرورت) مارنا جائز ہے۔ میں نے یہ روایات کتاب البیوع میں بیان کر دی ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2551]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1782. (41) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ رُكُوبِ الْجَلَّالَةِ مِنَ الدَّوَابِّ الْمَرْكُوبَةِ
1782. سواری کے جانوروں میں گندگی کھانے والے جانور(جلالہ) پر سواری کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 2552
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَسَدٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِيِّ السِّقَا، وَعَنْ رُكُوبِ الْجَلالَةِ، وَالْمُجَثَّمَةِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يُرِيدُ وَنَهَى عَنِ الْمُجَثَّمَةِ، وَالْمُجَثَّمَةُ هِيَ الْمَصْبُورَةُ الَّتِي تُرْبَطُ فَتُرْمَى حَتَّى تُقْتَلَ، قَدْ أَمْلَيْتُهُ فِي كِتَابِ الأَطْعِمَةِ أَوْ كِتَابِ الْجِهَادِ، وَإِخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى أَنْ يُقْتَلَ شَيْءٌ مِنَ الدَّوَابِّ صَبْرًا"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے مُنہ سے مُنہ لگا کر پینے سے، گندگی کھانے والے جانور پر سواری کرنے اور جانور کو باندھ کر (نشانے مارکر) قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجثمہ سے منع فرمایا ہے۔ اور مجثمہ وہ جانور ہے جسے باندھ کر نشانہ بازی کی جائے حتّیٰ کہ وہ قتل ہو جائے۔ میں نے یہ حدیث کتاب الاطعمہ یا کتاب الجہاد میں لکھی ہے۔ اور یہ روایت بھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی جانور کو باندھ کر بھوکا پیاسا مارنے سے منع کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2552]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1783. (42) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ صُحْبَةِ الرُّفْقَةِ الَّتِي يَكُونُ فِيهَا الْكَلْبُ أَوِ الْجَرَسُ؛ إِذِ الْمَلَائِكَةُ لَا تَصْحَبُهَا
1783. اس قافلے کے ساتھ سفر کرنا منع ہے جس کے ساتھ کتّا یا گھنٹی ہو کیونکہ فرشتے ایسے قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے
حدیث نمبر: 2553
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَلائِكَةَ لا تَصْحَبُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ، أَوْ فِيهَا كَلْبٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک فرشتے اس قافلے اور جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں کتّا موجود ہو یا اس میں گھنٹی (بج رہی) ہو۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2553]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1784. (43) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَصْحَبُ رِفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ؛ إِذِ الْجَرَسُ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ
1784. اس بات کی دلیل کا بیان کہ فرشتے اس قافلے اور جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو کیونکہ گھنٹی شیطان کا باجا اور بانسری ہے
حدیث نمبر: 2554
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلالٍ ، حَدَّثَنِي الْعَلاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْجَرَسُ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھنٹی شیطان کی بانسری ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2554]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1785. (44) بَابُ اسْتِحْبَابِ الدُّلْجَةِ بِاللَّيْلِ؛ إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- يَطْوِي الْأَرْضَ بِاللَّيْلِ، فَيَكُونُ السَّيْرُ بِاللَّيْلِ أَقْطَعَ لِلسَّفَرِ.
1785. رات کے وقت سفر کرنا مستحب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ رات کے وقت زمین لپیٹ دیتے ہیں، اس لئے رات کو سفر کرنے سے زیادہ مسافت طے ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2555
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کے وقت سفر کیا کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2555]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1786. (45) بَابُ الزَّجْرِ عَنِ التَّعْرِيسِ عَلَى جَوَادِّ الطَّرِيقِ
1786. رات کے آخری پہر آرام کے لئے بڑے راستوں پر اُترنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2556
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات کے آخری حصّے میں آرام کے لئے اُترو تو راستے پر مت آرام کرو کیونکہ یہ چوپائیوں کا راستہ اور کیڑے مکوڑوں کی پناہ گاہ ہوتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2556]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

حدیث نمبر: 2557
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، بِمِثْلِهِ وَقَالَ:" إِذَا عَرَّسْتُمْ بِاللَّيْلِ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ، فَإِنَّهُ مَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات کے وقت آرام کرنے کے لئے اُترو تو راستے پر مت بیٹھو کیونکہ رات کے وقت راستہ زہریلے کیڑے مکوڑوں کی پناہ گاہ ہوتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2557]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1787. (46) بَابُ صِفَةِ النَّوْمِ فِي الْعُرْسِ
1787. رات کے آخری حصّے میں سونے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 2558
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت سواری سے اُتر کر آرام کرتے تو اپنی دائیں کروٹ پر لیٹتے، اور جب صبح ہونے سے پہلے (رات کے آخری پہر) آرام کے لئے سواری سے اُترتے تو اپنے دونوں بازو کھڑے رکھتے اور اپنا سرمبارک اپنی دونوں ہتھیلیوں میں رکھ کر آرام کرتے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2558]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1788. (47) بَابُ كَرَاهِيَةِ سَيْرِ أَوَّلِ اللَّيْلِ
1788. شروع رات میں سفر کرنے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 2559
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قدم چلنے سے رک جائیں تو تم گھروں سے سفر کے لئے کم نکلا کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ رات کے وقت اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے، پھیلا دیتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2559]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next