سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سرسبز و شاداب علاقے میں سفر کرو تو اپنے اونٹوں کو بھی ان کا حق دے دو (انہیں چارہ کھانے کا موقع دو) اور جب تم خشک علاقے سے گزرو تو اونٹوں کی صحت وتازگی کی حالت میں جلدی وہاں سے نکل جاؤ۔ اور جب تم رات کو آرام کے لئے اُترو تو راستے پر آرام کرنے سے اجتناب کرو کیونکہ وہ جانوروں کا راستہ اور زہریلے کیڑے مکوڑوں کی پناہ گاہ ہوتا ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2550]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جانور کے) چہرے پر داغ لگانے اور چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے اونٹ کے قصّے میں ہے، وہ اونٹ جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خرید لیا تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا اونٹ تھک ہار گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکے پہلو میں چھڑی چبوئی یا اسے مارا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جانوروں کے چہروں کے علاوہ دوسرے حصّوں پر (بوقت ضرورت) مارنا جائز ہے۔ میں نے یہ روایات کتاب البیوع میں بیان کر دی ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2551]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے مُنہ سے مُنہ لگا کر پینے سے، گندگی کھانے والے جانور پر سواری کرنے اور جانور کو باندھ کر (نشانے مارکر) قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجثمہ سے منع فرمایا ہے۔ اور مجثمہ وہ جانور ہے جسے باندھ کر نشانہ بازی کی جائے حتّیٰ کہ وہ قتل ہو جائے۔“ میں نے یہ حدیث کتاب الاطعمہ یا کتاب الجہاد میں لکھی ہے۔ اور یہ روایت بھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی جانور کو باندھ کر بھوکا پیاسا مارنے سے منع کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2552]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک فرشتے اس قافلے اور جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں کتّا موجود ہو یا اس میں گھنٹی (بج رہی) ہو۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2553]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھنٹی شیطان کی بانسری ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2554]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کے وقت سفر کیا کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2555]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات کے آخری حصّے میں آرام کے لئے اُترو تو راستے پر مت آرام کرو کیونکہ یہ چوپائیوں کا راستہ اور کیڑے مکوڑوں کی پناہ گاہ ہوتے ہیں۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2556]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات کے وقت آرام کرنے کے لئے اُترو تو راستے پر مت بیٹھو کیونکہ رات کے وقت راستہ زہریلے کیڑے مکوڑوں کی پناہ گاہ ہوتا ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2557]
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت سواری سے اُتر کر آرام کرتے تو اپنی دائیں کروٹ پر لیٹتے، اور جب صبح ہونے سے پہلے (رات کے آخری پہر) آرام کے لئے سواری سے اُترتے تو اپنے دونوں بازو کھڑے رکھتے اور اپنا سرمبارک اپنی دونوں ہتھیلیوں میں رکھ کر آرام کرتے۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2558]
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قدم چلنے سے رک جائیں تو تم گھروں سے سفر کے لئے کم نکلا کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ رات کے وقت اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے، پھیلا دیتا ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2559]