اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حُکم بطور استحباب تھا، وجوبی حُکم نہیں تھا، کیونکہ نفل نماز گھروں میں ادا کرنا مساجد میں ادا کرنے سے افضل ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: Q1202]
سیدنا عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے گھر میں نماز کی ادائیگی اور مسجد میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دیکھ رہے ہو کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے، لیکن فرض نمازوں کے علاوہ مجھے مسجد کی نسبت اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ محبوب ہے۔ یہ جناب بندار کی حدیث ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1202]
کیونکہ فرض نمازوں کے علاوہ، گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: Q1203]
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی بہترین نماز اس کے گھر میں ہے، سوائے فرض نماز کے۔“ اور جناب بندار کے یہ الفاظ ہیں کہ ”تمھاری افضل ترین نماز تمہارے گھروں میں ہے، سوائے فرض نماز کے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1203]
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو، اپنے گھروں میں نماز پڑھاکرو بیشک آدمی کی افضل ترین نماز اُس کے گھر میں ہے مگر فرض نماز (وہ مسجد میں افضل ہے۔)[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1204]