سیدہ اُم حبیبہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک دن میں فرض نمازوں کے علاوہ بارہ رکعات نفل نماز ادا کی، اُس کے لئے جنّت میں گھر بنا دیا جاتا ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1185]
سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ” جس شخص نے اللہ کے لئے ہر روز نماز پڑھی“ پھر مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1186]
حضرت عنبسہ بن ابوسفیان نے عمرو بن اوس سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو مجھے سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کی ہے؟ میں نے کہا کہ ضرور سنائیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ بات اُنہوں نے حدیث کی طرف رغبت کرنے اور اس میں خوشی محسوس کرنے کے لئے کہی۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک دن میں بارہ رکعات نفل ادا کئے، اُس کے لئے جنّت میں گھر بنادیا جاتا ہے۔“ حضرت عنبسہ کہتے ہیں کہ جب سے میں نے ان کے بارے میں سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے میں نے یہ رکعات کبھی نہیں چھوڑیں۔ جناب عمرو بن اوس کہتے ہیں کہ میں نے یہ رکعات کبھی ترک نہیں کیں جب سے میں نے حضرت عنبسہ سے ان کے بارے میں حدیث سنی ہے۔ جناب نعمان کہتے ہیں کہ جب سے میں نے عمرو سے ان کے متعلق سنا ہے، میں نے کبھی انہیں نہیں چھوڑا۔ جناب داؤد کہتے ہیں کہ مگر ہم تو کبھی انہیں ادا کر لیتے ہیں اور کبھی چھوڑ بھی دیتے ہیں۔ جناب ابن علیہ نے بھی یہی کلمات یا اس جیسے کلمات کہے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب ہشیم نے اس سند سے عمرو بن اوس کا واسطہ گرا دیا ہے۔ جبکہ صحیح حدیث ابن علیہ کی ہے جو دوسرے باب میں مذکور ہے اور اسے محبوب بن حسن نے بیان کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1187]
753. اس مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان جو میں نے ذکر کی تھی اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ”ہر روز میں“ سے مراد ہر دن اور رات مراد ہے۔ اور فرض نمازوں سے پہلے اور ان کے بعد نفل رکعات کی تعداد کا بیان
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک دن میں بارہ رکعات نفل نماز ادا کی، اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں گھر بنا دیتا ہے۔ چار رکعات ظہر سے پہلے، اور دو رکعات ظہر کے بعد، نماز عصر سے پہلے دو رکعات، مغرب کی نماز کے بعد دو رکعات اور دو رکعات صبح کی نماز سے پہلے ہیں ـ“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1188]
سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کر تی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے بارہ رکعات (نفل نماز) ادا کیں، اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں گھر بنا دیتا ہے، چار رکعات ظہر سے پہلے، اور دو رکعات ظہر کے بعد، دو رکعات عصر سے پہلے، اور دو رکعات مغرب کے بعد، اور دو رکعات فجر سے پہلے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1189]
جناب محمد بن ابی سفیان پر جب موت طاری ہوئی تو اُنہیں بڑی سختی کا سامنا کرنا پڑا، (اُس وقت) اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے میری بہن اُم حبیبہ بنت ابی سفیان نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چار رکعات کو اہتمام اور باقاعدگی سے ادا کیا۔“ ابن معمر کے الفاظ یہ ہیں کہ ”جس نے ظہر سے پہلے چار رکعات اور اس کے بعد چار رکعات ادا کیں تو اللہ تعالیٰ اُسے جہنّم پر حرام قرار دے دیگا۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1190]
سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس شخص نے ظہر سے پہلے چار رکعات اور اس کے بعد بھی چار رکعات پابندی اور باقاعدگی سے ادا کیں، وہ جہنّم پر حرام کر دیا جائے گا۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1191]
جناب عنبسہ سے مروی ہے کہ سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے اُنہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اور مذکورہ بالا روایت کے برابر روایت بیان کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَبْلَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَبَعْدَهُنَّ/حدیث: 1192]