1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ
وضو اور اس کی سنتوں کے ابواب کا مجموعہ
118. ‏(‏ 117‏)‏ بَابُ تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ فِي الْوُضُوءِ عِنْدَ غَسْلِ الْوَجْهِ
118. وضو میں چہرہ دھوتے وقت داڑھی کا خلال کرنا
حدیث نمبر: 151
جناب شقیق بن سلمہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین مرتبہ دھویا، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ کُلّی کی اور اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصّے کا مسح کیا، اور اپنے پاؤں تین بار دھوئے، اور اپنی داڑھی کا خلال کیا، اور پاؤں کی اُنگلیوں کا خلال کیا، اور فرمایا کہ میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 151]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 152
حضرت شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو اُنہوں نے اپنے ہاتھ تین باردھوئے، کُلّی کی،ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ تین بار دھویا، اور اپنے کانو کے اندرونی و بیرونی حصّے کا مسح کیا، اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے اور اُنگلیوں کا خلال کیا، اور جب اپنا چہرہ تین بار دھویا تو اپنی داڑھی کا خلال کیا، اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ عبد الرحمٰن کہتے ہیں کہ اور ان (استاد اسرائیل) نے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونےکا ذکرکیا ہےمگرمیں نہیں جانتا کہ کیسےبیان کیا ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عامر بن شقیق، ابن حمزہ اسدی نہ کہ ابن شقیق بن سلمہ ہیں، اور شقیق بن سلمہ ابووائل ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 152]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

119. ‏(‏ 118‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ صَكِّ الْوَجْهِ بِالْمَاءِ عِنْدَ غَسْلِ الْوَجْهِ‏.‏
119. چہرہ دھوتے وقت چہرے کو پانی سے اچھی طرح ملنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 153
نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا ابْنُ عُلَيَّةَ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلانِيُّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَيَّ بَيْتِي، وَقَدْ بَالَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَجِئْنَاهُ بِقُعبْ يَأْخُذُ الْمُدَّ أَوْ قَرِيبَهُ، حَتَّى وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، أَلا أَتَوَضَّأُ لَكَ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْتُ: بَلَى فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قَالَ:" فَوَضَعَ لَهُ إِنَاءً فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَمِينِهِ يَعْنِي الْمَاءَ فَصَكَّ بِهَا وَجْهَهُ" . وَذَكَرَ الْحَدِيثَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ میرے پاس میرے گھر تثر یف لا ئے، اوروہ پیشاب کر چکے تھے، تو اُنہوں نے پا نی منگوایا، ہم آپ کے پاس ایک بڑا پیالہ لیکر آئے جس میں ایک مد یا اس کے قریب پانی سماتا ہے۔ وہ آپ کے سامنے رکھا گیا پھر فرمایا کہ اے ابن عباس، کیا میں تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو نہ کروں؟ میں نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ضرور کیجیے۔ کہتے ہیں کہ آپ کے لیے (وضو کرنے والا) برتن رکھا گیا تو اُنہوں نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر کُلّی کی اور ناک میں پانی ڈال کر اُسے جھاڑا، پھر اپنے دائیں ہاتھ میں پانی لیکر اُس کے ساتھ اپنا چہرہ خوب ملا۔ اور باقی حدیث بیان کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 153]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

120. ‏(‏ 119‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَجْدِيدِ حَمْلِ الْمَاءِ لِمَسْحِ الرَّأْسِ غَيْرِ فَضْلِ بَلَلِ الْيَدَيْنِ‏.‏
120. سر کے مسح کے لیے دونوں ہاتھوں سے بچے ہوئے پانی کے علاوہ نیا پانی لینا مستحب ہے
حدیث نمبر: 154
سیدنا عبدالله بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول الله صل اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کُلّی کی پھر ناک جھاڑا پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، اپنا دایاں ہاتھ تین بار اور بایاں ہاتھ تین بار دھویا اور اپنے ہاتھ سے بچے ہوئے پانی کے علاوہ (نئے پانی) سے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے حتیٰ کہ اُنہیں اچھی طرح سے صاف کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 154]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

121. ‏(‏ 120‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ مَسْحِ الرَّأْسِ بِالْيَدَيْنِ جَمِيعًا لِيَكُونَ أَوْعَبَ لِمَسْحِ جَمِيعِ الرَّأْسِ، وَصِفَةِ الْمَسْحِ، وَالْبَدْءِ بِمُقَدَّمِ الرَّأْسِ قَبْلَ الْمُؤَخَّرِ فِي الْمَسْحِ‏.‏
121. دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرنا مستحب ہے تاکہ سارے سر کا مسح ہوجائے، اور مسح کی کیفیت کا بیان، اور مسح پچھلی جاب سے پہلے پیشانی سے شروع کیا جائے گا
حدیث نمبر: 155
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا، دونوں ہاتھوں کو آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے گئے، پیشانی سے شروع کر کے اُنہیں اپنی گُدی تک لے گئے، پھر اُنہیں اُسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 155]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 156
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنا چہرہ مبارک تین بار دھویا، اور اپنے دونوں ہاتھ دوبارہ دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا اور (مسح کرنا) پیشانی سے شروع کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 156]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

122. ‏(‏ 121‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمَسْحَ عَلَى الرَّأْسِ إِنَّمَا يَكُونُ بِمَا يَبْقَى مِنْ بَلَلِ الْمَاءِ عَلَى الْيَدَيْنِ، لَا بِنَفْسِ الْمَاءِ كَمَا يَكُونُ الْغَسْلُ بِالْمَاءِ
122. اس بات کی دلیل کا بیان کہ سر کا مسح ہاتھوں پر بچی ہوی تری سے ہو گا نہ کہ اصل پانی سے جس طرح کہ پانی سے (کوئی عضو) دھویا جاتا ہے
حدیث نمبر: Q157
قَالَ أَبُو بَكْرٍ‏:‏ خَبَرُ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ‏:‏ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ حَتَّى غَمَرَهَا الْمَاءُ، ثُمَّ رَفَعَهَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا أَوْ جَمِيعًا‏.‏
امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی عبد خیر کی روایت میں ہے۔ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا حتیٰ کہ وہ پانی میں ڈوب گیا، پھر اُسے اس پر لگے ہوئے پانی سمیت اوپر اُٹھایا، پھر اُسے اپنے بائیں ہاتھ پر ملا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: Q157]
123. ‏(‏ 122‏)‏ بَابُ مَسْحِ جَمِيعِ الرَّأْسِ فِي الْوُضُوءِ
123. وضو میں اپنے تمام سر کا مسح کرنا
حدیث نمبر: 157
جناب اسحاق بن عیسی بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے اُس شخص کے متعلق پوچھا جس نے وضو میں صرف پیشانی کا مسح کیا، کیا اسے یہ کافی ہوگا؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھےعمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے اپنے والد سے اور اُنہوں نے سیدنا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وضو میں اپنی پیشانی سے گُدی تک اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی پیشانی پر لوٹا یا اور پورے سر کا مسح کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 157]
124. ‏(‏ 123‏)‏ بَابُ مَسْحِ بَاطِنِ الْأُذُنَيْنِ وَظَاهِرِهِمَا‏.‏
124. دونوں کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصے کا مسخ کرنا
حدیث نمبر: Q158
قَالَ أَبُو بَكْرٍ‏:‏ قَدْ أَمْلَيْتُ حَدِيثَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَخَبَرَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي مَسْحِ الْأُذُنَيْنِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا‏.‏
125. ‏(‏ 124‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَعْبَيْنِ اللَّذَيْنِ أُمِرَ الْمُتَوَضِّئُ بِغَسْلِ الرِّجْلَيْنِ إِلَيْهِمَا الْعَظْمَانِ النَّاتِئَانِ فِي جَانِبَيِ الْقَدَمِ لَا الْعَظْمُ الصَّغِيرُ النَّاتِئُ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ، عَلَى مَا يَتَوَهَّمُهُ مَنْ يَتَحَذْلَقُ مِمَّنْ لَا يَفْهَمُ الْعِلْمَ، وَلَا لُغَةَ الْعَرَبِ‏.‏
125. اس بات کی دلیل کا بیان کہ وہ دونوں ٹخنے جہاں تک وضو کرنے والے کو پاؤں دھونے کا حکم دیا گیا ہے وہ قدم کے دونوں جانب ابھری ہوئی دوہڈیاں ہیں۔ قدم کے اوپر ابھری ہوئی چھوٹی ہڈی مراد نہیں ہے جیسا کہ بعض کم فہم اور عرب لغت نہ جاننے والے شیخی خوروں کو وہم ہوا ہے
حدیث نمبر: 158
نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، نا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حُمْرَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ دَعَا يَوْمًا وَضُوءًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فِي صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَالْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي هَذَا الْخَبَرِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ الْكَعْبَيْنِ هُمَا الْعَظْمَانِ النَّاتِئَانِ فِي جَانِبَيِ الْقَدَمِ، إِذْ لَوْ كَانَ الْعَظْمُ النَّاتِئُ عَلَى ظَهَرِ الْقَدَمِ، لَكَانَ لِلرِّجْلِ الْيُمْنَى كَعْبٌ وَاحِدٌ لا كَعْبَانِ
حضرت حمران رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا، پھر اُنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے طریقے کے متعلق حدیث بیان کی، اور فرمایا کہ پھر آپ نے دایاں پاؤں دونوں ٹخنوں تک تین بار دھویا، اور بایاں پاؤں بھی اسی طرح دھویا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ٹخنے قدم کے دونوں جانب اُبھری ہوئی دو ہڈیاں ہیں کیونکہ اگر ٹخنے سے مراد قدم کے اوپر اُبھری ہوئی ہڈی ہوتی تو دائیں پاؤں کا ایک ہی ٹخنہ ہوتا، دو نہ ہوتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 158]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم


Previous    1    2    3    4    5    6    Next