1. باب الأَمْرِ بِقَضَاءِ النَّذْرِ:
1. باب: نذر کو پورا کرنے کا بیان۔
) لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے بارے میں فتویٰ پوچھا جو ان کی والدہ کے ذمہ تھی، وہ اسے پورا کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گئی تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے ان کی طرف سے تم پورا کرو۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے بارے میں دریافت کیا، جو ان کی والدہ کے ذمہ تھی، اور وہ اسے پورا کرنے سے پہلے فوت ہو گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے اس کی طرف سے پورا کرو۔“
امام مالک، ابن عیینہ، یونس، معمر اور بکر بن وائل سب نے زہری سے لیث کی مذکورہ سند کے ساتھ، انہی کی حدیث کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے اساتذہ کی پانچ سندوں سے، زھری ہی کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
2. باب النَّهْيِ عَنِ النَّذْرِ وَأَنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا:
2. باب: نذر ماننے کی ممانعت اور اس سے کوئی چیز نہ لوٹنے کا بیان۔
جریر نے منصور سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمیں نذر سے منع کرنے لگے، آپ فرمانے لگے: "یہ کسی چیز کو نہیں ٹالتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (اللہ کی راہ میں کچھ) نکلوایا جاتا ہے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمیں نذر سے روکنے لگے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے، ”وہ کسی چیز کو ٹالتی نہیں ہے، اس کے ذریعہ تو بس بخیلوں اور کنجوسوں سے مال نکلوایا جاتا ہے۔“
عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نذر کسی چیز کو آگے کرتی ہے نہ پیچھے، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (مال) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر کسی چیز کو مقدم یا مؤخر (آگے پیچھے) نہیں کرتی، اس کے ذریعہ تو بس بخیل سے مال نکلوایا جاتا ہے۔“
شعبہ نے ہمیں منصور سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: "بلاشبہ یہ کوئی خیر لے کر نہیں آتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (کچھ) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: ”وہ خیر کے لانے کا سبب نہیں ہے، اس کے ذریعہ تو بس بخیل سے مال نکلوایا جاتا ہے۔“
مفضل اور سفیان دونوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ جریر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے منصور کے واسطہ ہی سے، جریر کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔
عبدالعزیز دراوردی نے ہمیں علاء سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نذر نہ مانا کرو، نذر تقدیر کے معاملے میں کوئی فائدہ نہیں دیتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (مال) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منت نہ مانا کرو، کیونکہ نذر، تقدیر سے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی، اس کے ذریعہ تو بس بخیل سے مال نکلوایا جاتا ہے۔“
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے علاء سے سنا، وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے منت ماننے سے منع کیا اور فرمایا: "یہ تقدیر کے کسی فیصلے کو نہیں ٹال سکتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (مال) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع فرمایا اور کہا: ”وہ تقدیر کو نہیں ٹالتی، اور اس کے ذریعہ تو صرف بخیل سے کچھ نکلوایا جاتا ہے۔“
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمان اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "بلاشبہ نذر کسی چیز کو ابن آدم کے قریب نہیں کرتی، جو اللہ نے اس کے لیے مقدر نہیں کی، بلکہ نذر تقدیر کے ساتھ موافقت کرتی ہے، اس کے ذریعے سے بخیل سے وہ کچھ نکلوایا جاتا ہے جسے بخیل نکالنا نہیں چاہتا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر آدم کے بیٹے کے قریب کسی ایسی چیز کو نہیں کر سکتی، جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مقدر نہ کی ہو، لیکن نذر تقدیر کے موافق ہی ہوتی ہے، تو اس طرح بخیل سے وہ کچھ نکلوایا جاتا ہے، جسے وہ نکالنا نہیں چاہتا۔“
عقوب بن عبدالرحمان القاری اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے عمرو بن ابی عمرو سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے عمرو بن ابی عمرو کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔