سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”میں نے اس دین کو اپنے لیے چن لیا ہے اور اس کو سخاوت اور حسن خلق کے علاوہ کوئی چیز درست نہیں رکھ سکتی لہٰذا تم ان دونوں کے ذریعے اسے معزز و محترم کرو جب تک اس کے ساتھ رہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1461]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، مكارم الاخلاق للخرائطى: 40، شعب الايمان: 10368» عبدالملک بن یزید الاموی ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ جبریل علیہ السلام سے، وہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ نے فرمایا: ”جب میں اپنے بندوں میں سے کسی بندے کی طرف اس کے بدن، مال یا اولاد میں کوئی مصیبت بھیجوں پھر وہ صبر جمیل کے ساتھ اس کا استقبال کرے تو میں اس سے قیامت کے دن اس بات سے حیا کروں گا کہ اس کے لیے میزان قائم کروں یا اس کے لیے اعمال نامہ کھولوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1462]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جداً، وأخرجه الكامل لابن عدى: 475/8» یعقوب بن جہم متہم بالکذب ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ٰ ٰ فرماتا ہے: بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا ازار ہے، پس جس شخص نے ان میں سے کسی ایک کو مجھ سے چھینے کی کوشش کی میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1463]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2620، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 328، 5671، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4090، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4174، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7499»
سیدنا ابوہريره رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ اپنے رب تعالیٰ ٰ ٰ روایت کرتے ہیں، اس نے فرمایا: ”عظمت میرا ازار ہے اور بڑائی میری چادر ہے چنانچہ جس شخص نے ان میں سے کسی ایک کو مجھ سے چھینے کی کوشش کی میں اسے جہنم میں پھینک دووں گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1464]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2620، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 328، 5671، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4090، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4174، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7499»
سفیان نے اس روایت کو ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع بیان کیا اور ایک بار سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تک موقوف بیان کیا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا: ”بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا ازار ہے چنانچہ جس شخص نے ان میں سے کوئی مجھ سے چھیننے کی کوشش کی میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1465]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2620، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 328، 5671، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4090، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4174، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7499»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک یہ بھی تھی: ”اے اللہ! بے شک میں ایسے علم سے تیرہ پناہ چاہتا ہوں جو نفع مند نہ ہو، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو۔ میں ان چاروں چیزوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1466]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 83، 1015، و النسائي: 5472، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 356، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1549، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13203»
یہ روایت ایک دوسری سند سے بھی خلف بن خلیفہ سے ان کی سند کے ساتھ اس طرح مروی ہے اور اس کے آخر میں یہ ہے: ”اے اللہ! بے شک میں ان چاروں چیزوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1467]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 83، 1015، و النسائي: 5472، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 356، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1549، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13203»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! بے شک میں تیری پناہ چاہتا! ہوں ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو، ایسے عمل سے جو اد پر تیری بارگاہ کی طرف نہ چڑھے، ایسے دل سے جو (تجھ سے) ڈرتا نہ ہو اور ایسی بات سے جو سنی نہ جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1468]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 83، 1015، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 356، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13203، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2119» قماده مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت جب بھی میرے گھر سے باہر نکلے تو آپ نے اپنی نگاہ آسمان کی جانب اٹھائی اور یہ دعا پڑھی: ”اے اللہ! بے شک میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ گمراہ ہو جاؤں یا گمراہ کیا جاؤں، پھسل جاؤں یا پھسلایا جاؤں، ظلم کروں یا مجھ پر کوئی ظلم کرے، جہالت برتوں یا مجھ سے کوئی جہالت برتی جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1469]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه وأبو داود فى «سننه» برقم: 5094، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3427، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3884، والنسائي: 5488، والحميدي فى «مسنده» برقم: 305،و الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1913»
شعبی کا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں۔
یوسف بن عطیہ کہتے ہیں کہ عبد الحکم بن میمون میری عیادت کرنے آئے تو انہوں نے مجھے خبر دی کہ وہ ثابت کے ہمراہ سیدنا ا نس رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے ان کو یہ حدیث بیان کی کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے اس وقت وہ کسی تکلیف میں مبتلا تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ” کہو: اے اللہ! بے شک میں تجھ سے تیری جلد عافیت اور تیری آزمائش پر صبر اور دنیا سے تیری رحمت کی طرف نکلنے کا سوال کرتا ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1470]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف جدًا، یوسف بن عطیہ متروک ہے اور عبد الحکم بن میمون کی توثیق نہیں ملی۔