سفیان نے اس روایت کو ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع بیان کیا اور ایک بار سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تک موقوف بیان کیا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا: ”بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا ازار ہے چنانچہ جس شخص نے ان میں سے کوئی مجھ سے چھیننے کی کوشش کی میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1465]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2620، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 328، 5671، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4090، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4174، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7499»
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں انسانوں کے لیے غرور و تکبر کی مذمت بیان کی گئی ہے اور انہیں اس کے انجام بد سے خبر دار کیا گیا ہے۔ عظمت و بڑائی اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات ہیں ہم اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کو تمثیل، تعطیل اور تکییف کے بغیر تسلیم کرتے ہیں۔ الحمد للہ عظمت و بڑائی کو ازار اور چادر سے تعبیر کرنے کا مفہوم۔ واللہ اعلم۔ یہ ہے کہ جس طرح یہ دونوں کپڑے پہننے والے کے ساتھ مخصوص ہوتے ہیں مشارکت قبول نہیں کرتے اسی طرح کمال عظمت و بڑائی بھی صرف اللہ تعالیٰ ہی کو زیبا ہے اگر مخلوق میں کسی کو وقتی طور پر محدود عظمت و بڑائی حاصل ہے تو یہ اللہ تعالیٰ ہی کی عطا کردہ ہے اس لیے انسان کا یہ فرض بنتا ہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے نہ کہ اپنی عظمت اور بڑائی کا دعوی ٰکرتے ہوئے تکبر اور غرور کا راستہ اپنا لے۔