سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ «لا الٰه الا الله» میرا قلعہ ہے جو اس میں داخل ہو گیا وہ میرے عذاب سے محفوظ رہے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1451]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف جدًا، أحمد بن علی سخت ضعیف ہے۔ «السلسلة الضعيفة: 4037»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس شخص پر سخت غصہ آتا ہے جو کسی ایسے آدمی پر ظلم کرے جو میرے سوا اپنا کوئی مددگار نہ پاتا ہو۔“ طبرانی نے کہا: اسے ابواسحاق سے صرف شریک نے روایت کیا ہے اور اسے بیان کرنے میں مسعر منفرد ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1452]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا،وأخرجه المعجم الصغير: 71» حارث سخت ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ فرماتا ہے: اے دنیا! تو میرے دوستوں کے لیے کڑوی ہو جا، ان کے لیے میٹھی نہ ہونا ور نہ تو انہیں فتنہ میں ڈال دے گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1453]
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه طبقات الصوفية للسلمى: 1/ 23» حسین بن داود بنی غیر ثقہ، محمد بن حسین کذاب متروک ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله عز وجل دنیا سے فرماتا ہے: اے دنیا! تو اس کی خادم بن جا جو میرا خادم بنے اور اسے دنیا! تو اس کو تھکا دے جو تیرا خادم بنے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1454]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه تاريخ مدينة السلام: 577/8، معرفة علوم الحديث: 237» حسین بن داود بن معاذ بلخی غیر ثقہ ہے۔ «السلسلة الضعيفة: 12»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: جس شخص کو میرے ذکر نے مجھ سے سوال کرنے سے مشغول و مصروف رکھا میں اسے اس سے بہتر دوں گا جو میں سوال کرنے والوں کو دیتا ہوں“[مسند الشهاب/حدیث: 1455]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترغيب لابن شاهين: 153، تاريخ دمشق: 436/5» یحییٰ بن عبد الحمید سخت ضعیف ہے۔ اس میں ایک اور ملت بھی ہے۔
890. جس نے میرے کسی ولی کی اہانت کی تو بے شک اس نے مجھے کھلے عام جنگ کی دعوت دی اور میں کسی چیز میں جسے میں کرنے والا ہوں اتنا تردد نہیں کرتا جتنا اپنے مومن بندے کی روح قبض کرنے میں کرتا ہوں
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبریل علیہ السلام سے، وہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ”جس نے میرے کسی ولی کی اہانت کی تو بے شک اس نے مجھے کھلے عام جنگ کی دعوت دی اور میں کسی چیز میں جسے میں کرنے والا ہوں اتنا تردد نہیں کرتا جتنا اپنے مومن بندے کی روح قبض کرنے میں کرتا ہوں (کیونکہ) وہ موت کو (بوجہ تکلیف جسمانی) نا پسند کرتا ہے اور میں بھی اسے تکلیف دینا نا پسند کرتا ہوں اور اس کے سوا اس کے لیے کوئی چارہ بھی نہیں ہوتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1456]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الأولياء لابن أبى الدنيا ل: ١، حلية الأولياء:61/7، تاريخ دمشق: 96/7» ہشام کنانی اور صدقہ مجہول ہیں۔ صدقہ سے مرادا اگر صدقہ بن عبداللہ ہے تو وہ سخت ضعیف ہے۔ «السلسلة الضعيفة: 1775»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: جس نے میرے کسی ولی کو تکلیف دی اس نے میری حرام کردہ چیزوں کو حلال کر لیا اور فرائض کی ادائیگی جیسا کسی بندے نے میرا قرب حاصل نہیں کیا اور بے شک میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں (پھر) اگر وہ مجھے پکارے تو میں اسے جواب دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں اسے عطا کرتا ہوں اور میں کسی چیز سے جسے میں کرنے والا ہوں ایسا تردد نہیں کرتا جیسا اس (اپنے بندے) کی موت سے کرتا ہوں کیونکہ وہ موت کو (بوجہ تکلیف جسمانی) نا پسند کرتا ہے اور میں بھی اسے تکلیف دینا نا پسند کرتا ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1457]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 256/6، الاولياء: 45، كشف الاستار: 3647» ابوحمزہ عبد الواحد ضعیف ہے۔
891. میرے مؤمن بندے نے دنیا میں زہد جیسا میرا قرب حاصل نہیں کیا اور اس چیز کی ادائیگی جیسی میری عبادت نہیں کی جو میں نے اس پر فرض کی ہے۔ اے موسیٰ حقیقت یہی ہے کہ میرے لئے تصنع و تکلف کرنے والوں نے دنیا میں زہد جیسا تصنع و تکلف نہیں کیا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام سے ایک لاکھ چالیس ہزار کلمات کے ساتھ گفتگو فرمائی جو ساری کی ساری وصیتیں تھیں پس جو گفتگو ہوئی اس میں یہ ارشاد بھی تھا کہ اے موسى! حقیقت یہی ہے کہ میرے لیے تصنع و تکلف کرنے والوں نے دنیا میں زہد جیسا تصنع و تکلف نہیں کیا اور قرب حاصل کرنے والوں نے میری حرام کی ہوئی چیزوں سے بیچنے اور پر ہیز کرنے جیسا قرب حاصل نہیں کیا اور عبادت کرنے والوں نے میرے خوف سے رونے کی مثل عبادت نہیں کی۔“ یہ حدیث مختصر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1458]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، المعجم الاوسط: 3937، شعب الايمان: 10047، الترغيب لابن شاهين: 226» جويبر سخت ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
جوبیر سے ایک اور سند کے ساتھ مروی ہے کہ فرمایا: ”اے موسیٰ! حقیقت یہی ہے کہ تصنع و تکلف کرنے والوں نے دنیا میں زہد جیسا تصنع و تکلف نہیں کیا اور قرب حاصل کرنے والوں نے میری حرام کی ہوئی چیزوں سے بچنے اور پرہیز کرنے جیسا قرب حاصل نہیں کیا اور عبادت کرنے والوں نے میرے خوف سے رونے کی مثل عبادت نہیں کی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1459]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، المعجم الاوسط: 3937، شعب الايمان: 10047، الترغيب لابن شاهين: 226» جويبر سخت ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
جویبر ہی سے مزید ایک سند کے ساتھ مروی ہے: ”حقیقت یہی ہے کہ تصنع و تکلف کرنے والوں نے دنیا میں زہد جیسا تصنع و تکلف نہیں کیا اور قرب حاصل کرنے والوں نے میری حرام کی ہوئی چیزوں سے بچنے اور پر ہیز کرنے جیسا قرب حاصل نہیں کیا اور عبادت کرنے والوں نے میرے خوف سے رونے کی مثل عبادت نہیں کی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1460]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، المعجم الاوسط: 3937، شعب الايمان: 10047، الترغيب لابن شاهين: 226» جويبر سخت ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔