سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے اور آدمی کے لیے یہی برائی کافی ہے کہ جو چیز اس کے قریب کی جائے وہ اسے نا پسند کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1321]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابويعلي: 1981، الكامل لابن عدى: 9/ 89، شعب الايمان: 5483» ابوطالب القاص ضعیف ہے۔
اسماعیل بن حسن بخاری نے خطبہ والی سند کے ساتھ بیان کیا جسے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے انہوں نے وہ خطبہ ذکر کیا اور اس میں یہ بھی تھا: ”سب سے زیادہ سچی بات اللہ کی کتاب ہے، سب سے زیادہ مضبوط کڑا کلمہ تقویٰ ہے، بہترین طریقہ نبیوں کا طریقہ ہے اور سب سے زیادہ عزت و بزرگی والی موت شہید کی موت ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1323]
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے اسے مختصرذکر کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1324]
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کرتے: ”اصل چیزیں دو ہیں: طریقہ اور کلام۔ پس سب سے زیادہ سچی بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا طریقہ ہے، بدترین امور (دین میں) جاری کیے جانے والے نئے نئے کام ہیں اور ہر بدعت گراہی ہے۔ تم میں لمبی زندگی کی خواہش نہ آئے اور نہ آرزو تمہیں غفلت میں ڈال دے۔ ہر آنے والی چیز قریب ہے۔ بد بخت وہ ہے جو ماں کے پیٹ میں بدبخت قرار پایا اور خوش بخت وہ ہے جس نے دوسروں (کے برے انجام) سے نصیحت پکڑی۔ خبردار! بے شک مؤمن سے لڑنا کفر ہے اور اسے گالی دینا فسق ہے۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی مسلمان سے ترک تعلق رکھے۔ بدترین روایات جھوٹی روایتیں ہیں۔ جھوٹ نہ سنجیدگی سے بولنا جائز ہے اور نہ مذاق میں۔ اور آدمی اپنے بیٹے سے کوئی ایسا وعدہ نہ کرے جسے (بعد میں) پورا نہ کر سکے۔ اور بے شک سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور بے شک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1325]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 46، عبد الرزاق: 20076» ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین خوشبو کستوری ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1326]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2252، والترمذي فى «جامعه» برقم: 991، 992، والنسائي: 1906، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2873، والحميدي فى «مسنده» برقم: 769، والطبراني فى «الصغير» برقم: 312، 729، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11173»
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے جلد قبول ہونے والی دعا غائب کی غائب کے لیے دعا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1328]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 1535، والترمذي: 1980، الادب المفرد: 623» عبدالرحمٰن بن زیادضعیف ہے۔
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”سب سے جلد قبول ہونے والی دعا غائب کی غائب کے لیے دعا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1329]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، فرات بن تمام کی توثیق نہیں ملی، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے جلد قبول ہونے والی دعا غائب کی غائب کے لیے دعا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1330]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 1535، والترمذي: 1980، الادب المفرد: 623» عبدالرحمٰن بن زیادضعیف ہے۔