سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کرتے: ”اصل چیزیں دو ہیں: طریقہ اور کلام۔ پس سب سے زیادہ سچی بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا طریقہ ہے، بدترین امور (دین میں) جاری کیے جانے والے نئے نئے کام ہیں اور ہر بدعت گراہی ہے۔ تم میں لمبی زندگی کی خواہش نہ آئے اور نہ آرزو تمہیں غفلت میں ڈال دے۔ ہر آنے والی چیز قریب ہے۔ بد بخت وہ ہے جو ماں کے پیٹ میں بدبخت قرار پایا اور خوش بخت وہ ہے جس نے دوسروں (کے برے انجام) سے نصیحت پکڑی۔ خبردار! بے شک مؤمن سے لڑنا کفر ہے اور اسے گالی دینا فسق ہے۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی مسلمان سے ترک تعلق رکھے۔ بدترین روایات جھوٹی روایتیں ہیں۔ جھوٹ نہ سنجیدگی سے بولنا جائز ہے اور نہ مذاق میں۔ اور آدمی اپنے بیٹے سے کوئی ایسا وعدہ نہ کرے جسے (بعد میں) پورا نہ کر سکے۔ اور بے شک سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور بے شک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1325]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 46، عبد الرزاق: 20076» ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے۔
وضاحت: فائده: - سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں آواز بلند ہو جاتی، غصہ تیز ہو جاتا (یوں محسوس ہوتا) گویا آپ (دشمن کے) لشکر سے خوف دلاتے ہوئے کہہ رہے ہیں: وہ صبح یا شام کو حملہ آور ہونے والا ہے اور آپ اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا کر فرماتے: ”مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جس طرح دو انگلیاں (ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں)“ علاوہ ازیں آپ فرماتے: ”اما بعد! بہترین بات اللہ کی کتاب ہے بہترین طریقہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا طریقہ ہے، بدترین امور (دین میں) جاری کیے جانے والے نئے نئے کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔“[مسلم: 867] ✿ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے اور وہ کہتا ہے کہ اے رب! یہ نطفہ قرار پایا ہے۔ اے رب! اب علقہ یعنی جما ہوا خون بن گیا ہے۔ اے رب! اب یہ مضغہ (لوتھڑا) بن گیا ہے۔ پھر جب اللہ چاہتا ہے کہ اس کی پیدائش پوری کرے تو وہ پوچھتا ہے: اے رب! یہ لڑکا ہے یا لڑکی؟ نیک ہے یا برا؟ اس کی روزی کیا ہوگی؟ اس کی موت کب ہوگی؟ اس طرح یہ سب باتیں ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔ دنیا میں اسی کے مطابق ظاہر ہوتا ہے۔“[بخاري: 6595] ✿ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔“[بخاري: 48] ✿ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق رکھے۔“[مسلم: 2561] ✿ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک سچائی نیکی کی طرف بلاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور بے شک آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (اللہ کے ہاں) صدیق بن جاتا ہے اور جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی دوزخ کی طرف لے جاتی ہے اور بے شک بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔“[بخاري: 6094] ✿ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بے شک جھوٹ نہ سنجیدگی میں جائز ہے اور نہ مذاق میں اور آدمی اپنے بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے کہ جسے پورا نہ کر سکے۔“[أحمد: 410/1، وسنده صحيح]