ربیع بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں“ کے بارے میں فرماتے سنا: (کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ) اسے ہم غمگین آواز میں حدر کے ساتھ پڑھیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1201]
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: ”جس نے قران کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1202]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود: 1469، 1470، أحمد: 1/ 172، دارمي: 3488، فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 109»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بڑے کی توقیر نہ کرے اور چھونے پر رحم نہ کرے، نیکی کا حکم نہ دے اور برائی سے منع نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں“۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1203]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 458، 464، والضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 170، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1921، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2366، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 586، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11083، 12276» لیث بن ابی سلیم ضعیف ہے۔
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا جو کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی اور عثمان بن عفان کی اخیافی بہن ہیں، سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کرائے تو (اس غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1204]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2692، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4920، 4921، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1938، والطبراني فى «الصغير» برقم: 189، 282، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27912»
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول کو یہ فرماتے سنا: ”جھوٹ کی تین چیزوں کے علاوہ کسی میں رخصت نہیں دی گئی۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”میں ان (تین) کو جھوٹا شمار نہیں کرتا: وہ شخص جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور کوئی ایسی (جھوٹی) بات کہے جس سے اس کا صلح کا ارادہ ہو۔ اور وہ شخص جو جنگ میں کوئی (جھوٹی) بات کرے۔ اور وہ شخص جو اپنی بیوی سے (جھوٹی) بات کرے اور بیوی جو اپنے شوہر سے (جھوٹی) بات کرے“ ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1205]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4921، المعجم الصغير: 189، شرح مشكل: الآثار: 2922» ابن شہاب زہری مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے تو (اسی غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1206]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2692، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4920، 4921، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1938، والطبراني فى «الصغير» برقم: 189، 282، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27912»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1207]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 104، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20422، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1208]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 104، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20422، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے، پھر بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ ٰ ہر بندے کو پورا پورا رزق دے گا جو اس نے اس کے لیے لکھا ہے لہٰذا تم عمدہ طریقے سے رزق طلب کرو، جو حلال ہو وہ لے لو اور جو حرام ہو اسے چھوڑ دو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1209]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں بلکہ (اصل) مال داری دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔“ اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1210]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، و مسلم 1051، والترمذي: 2373، و ابن ماجه: 4137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»