سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے تو (اسی غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1206]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2692، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4920، 4921، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1938، والطبراني فى «الصغير» برقم: 189، 282، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27912»
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی اہمیت بیان فرمائی گئی ہے کہ اس کے لیے اگر کوئی خلاف واقعہ بات کہنی پڑے تو اس کی اجازت ہے مثلاً: یہ کہنا کہ فلاں شخص آپ کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہے، یا آپ کو سلام کہہ رہا تھا حالانکہ اس نے سلام نہیں کہا، بس صلح کروانے والے نے اپنے پاس سے اس طرح کے الفاظ کہہ دیئے تا کہ صلح ہو جائے تو ایسے شخص کو جھوٹا نہیں کہا: جائے گا۔ اسی طرح اگر کسی موقع پر گھریلو زندگی کی خوش گواری کے لیے خاوند کو بیوی یا بیوی کو خاوند سے کوئی خلاف واقعہ بات کہنے کی اشد ضرورت پڑ جائے تو اس صورت میں بھی شریعت نے اجازت دی ہے۔