522. میں نے جہنم جیسی کوئی (خوفناک) جگہ نہیں دیکھی کہ جس سے بھاگنے والا (غفلت کی نیند) سو رہا ہو اور نہ جنت جیسی کوئی (نعمتوں والی) جگہ دیکھی کہ جس کا طالب (غفلت کی نیند) سورہا ہو
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جہنم جیسی کوئی (خوفناک) جگہ نہیں دیکھی کہ جس سے بھاگنے والا (غفلت کی نیند) سو رہا ہو اور نہ جنت جیسی کوئی (نعمتوں والی) جگہ دیکھی کہ جس کا طالب (غفلت کی نیند) سورہا ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 791]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ترمذى: 2601، الزهد لابن المبارك: 27» يحيى بن عبید اللہ متروک ہے۔
حدیث نمبر: 792
792 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، نا زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ، أنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، نا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، بِإِسْنَادٍ مِثْلِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ بھی اس کی مثل مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 792]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ترمذى: 2601، الزهد لابن المبارك: 27» يحيى بن عبید اللہ متروک ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز میں رفق ہوا سے یہ خوشنما بنا دیتی ہے اور جس چیز میں اکھٹرپن ہوا سے یہ بدنما بنا دیتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 793]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز میں بے حیائی ہو اسے یہ بدنما بنا دیتی ہے اور جس چیز میں حیا ہوا سے یہ خوشنما بنا دیتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 794]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1974، 3301، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3697، 4185، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12129»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی نظر میں وہی بندہ ذلیل و حقیر ہے جو علم وادب سے محروم ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 795]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جداً، أحمد بن یحییٰ بن حمزه سخت ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
ہلال بن یساف کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک آدمی زخمی ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے لیے طبیب بلاؤ۔“ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا طبیب (اسے) کچھ فائدہ دے سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، الله نے جو بهی بيماری نازل كی ہے اس كی شفا بھی اتاری ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 796]
تخریج الحدیث: «مرسل ضعيف، وأخرجه ابن ابي شيبة: 23880» اسے ہلال بن یساف تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔
ابوجعفر محمد بن علی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ ”اللہ تعالیٰ نے بندے کو اس کے دین اور اس کی شرم گاہ کی غفلت و پاکدامنی سے بڑھ کر کسی زینت کے ساتھ مزین نہیں کیا“۔ [مسند الشهاب/حدیث: 797]
تخریج الحدیث: منقطع، اے ابوجعفر محمد بن علی تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس بندے پر اللہ کی نعمت زیادہ ہو جاتی ہے اس پر لوگوں کی ضروریات کا بوجھ بھی بڑھ جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 798]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المجروحين: 155/10، تاريخ مدينة السلام: 6/407» أحمد بن معدان متروک ہے۔
حدیث نمبر: 799
799 - أنا مَكِّيُّ بْنُ نَظِيفٍ الزَّجَّاجُ، أنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَزَّارُ، قَالَ: أنا مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ الْخُزَاعِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ الْهَدَادِيُّ، أنا وُزَيْرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْغَسَّانِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ، نا أَحْمَدُ بْنُ مَعْدَانَ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَذَكَرَهُ
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 799]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المجروحين: 155/10، تاريخ مدينة السلام: 6/407» أحمد بن معدان متروک ہے۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جس بندے کے گناہ پر دنیا میں پردہ پوشی فرما دے تو قیامت کے دن اسے (گناہ) پر عار نہیں دلائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 800]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الصغير: 192، تاريخ مدينة السلام: 6/ 139، بزار: 3164» عمر بن سعید ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔