سیدنا ابوموسى رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنا پسندنہ کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ اسی کی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 431]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري 6508، ومسلم: 2686، بو يعلى فى «مسنده» برقم: 7301، والبزار فى «مسنده» برقم: 3173»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص سے کسی علم کی بابت پوچھاگیا جسے وہ جانتا تھا لیکن اس نے اسے چھپایا (اور بتایا نہیں) اسے آگ کی لگام ڈالی جائے گی .“[مسند الشهاب/حدیث: 432]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 95، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 343، 344، 345، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3658، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2649، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 261، 266، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7686، والطبراني فى «الصغير» برقم: 160، 315، 452»
قیس بن طلق اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ اور وہ (قیس کے والد) ان لوگوں میں سے تھے جو وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے۔ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص سے کسی علم کی بابت پوچھا گیا لیکن اس نے اسے چھپایا اسے قیامت کے دن آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 433]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 8251» ایوب بن عتبہ ضعیف ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور انہوں نے غار والی حدیث بیان کی اور اس کے آخر میں کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص اپنے کسی نیک عمل کو پوشیدہ رکھ سکتا ہو تو اسے چاہیے کہ ایسا کرے (اپنے عمل کو پوشیدہ رکھے)۔“[مسند الشهاب/حدیث: 434]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوبکر أحمد بن حسین بن علی البصری کی توثیق نہیں ملی
حکیم بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے لیے بھلائی کا دروازہ کھول دیا گیا تو اسے چاہیے کہ اسے جلدی قبول کرے کیونکہ اسے علم نہیں کہ کب وہ اس سے بند کر دیا جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 435]
تخریج الحدیث: «مرسل ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 117» اسے حکیم بن عمیر تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوبکر بن ابی مریم ضعیف ہے۔
ضمرہ بن حبیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے لیے بھلائی کا دروازہ کھول دیا گیا اسے چاہیے کہ اسے جلد قبول کرے کیونکہ اسے علم نہیں کہ کب وہ اس سے بند کر دیا جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 436]
تخریج الحدیث: «مرسل، وأخرجه الخطب والمواعظ لابي عبيد: 12» اسے ضمرہ بن حبیب تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
اصحاب رسول کے بیٹوں میں سے ایک شخص نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اس حال میں غصہ پیا کہ وہ اسے نکالنے پر قادر تھا تو اللہ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا اور جس شخص نے اس حال میں خوبصورت لباس پہننا ترک کر دیا کہ وہ اس (کے پہننے) پر قادر تھا۔“ راوی بشر بن منصور نے کہا: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عاجزی اور انکساری کی وجہ سے ترک کیا تو اللہ تعالیٰ ٰ اسے عزت و بزرگی کا لباس پہنائے گا اور جس نے اللہ کے لیے شادی کرائی تواللہ تعالیٰ اسے بادشاہی کا تاج پہنائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 437]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، محمد بن عجلان مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات کی تاریکی میں مساجد کی طرف چلا اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت نور عطا فرمائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 438]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 2046، والمعجم الاوسط 4697، وشعب الايمان: 2645» جنادہ بن ابی خالد ضعیف ہے۔
سیدنا ابودر دار ءرضی اللہ عنہ نے اسے مرفوع بیان کیا ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات کی تاریکی میں مساجد کی طرف چلا اللہ اسے روز قیامت نور عطا فرمائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 439]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 2046، والمعجم الاوسط 4697، وشعب الايمان: 2645» جنادہ بن ابی خالد ضعیف ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے یہ بات پسند ہو کہ وہ ایمان کا ذائقہ چکھے تو اسے چاہیے کہ انسان سے محبت کرے (اور) صرف اللہ تعالیٰ ٰ کے لیے اس سے محبت کرے۔“ يحيىٰ بن سليم ابوبلج ہی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ابن ابی سلیم ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 440]