سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے یہ بات پسند ہو کہ وہ ایمان کا ذائقہ چکھے تو اسے چاہیے کہ انسان سے محبت کرے (اور) صرف اللہ تعالیٰ ٰ کے لیے اس سے محبت کرے۔“ يحيىٰ بن سليم ابوبلج ہی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ابن ابی سلیم ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 440]
وضاحت: تشریح: - اس حدیث مبارک میں ایمان کی مٹھاس پانے والے ایک خوش نصیب کا ذکر کیا گیا ہے کہ ایمان کی مٹھاس اور مزہ تب ہی آتا ہے جب انسان اپنی محبتوں اور الفتوں کا مرکز اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات کو بنائے۔ اللہ تعالیٰ ٰ انسان کا خالق ہے، اس نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ذات باری تعالیٰ ٰ کو اپنے بندے سے بڑا پیار ہے، اب ہندے کا بھی یہ حق بنتا ہے کہ وہ اپنے خالق و مالک سے بے حد محبت کرے اور اپنی تمام دوستیاں اور رشتے ناطے اس کی محبت پر قربان کر دے، اپنے اندر الحب اللہ والبغض اللہ کا جذبہ پیدا کرے، کسی سے محبت کرے تو محض اللہ کی رضا کے لیے کرے، اس میں کوئی دنیاوی مفاد نہ ہو اور اگر کسی سے نفرت کرے تو اس کی بنیاد بھی محض یہ ہو کہ یہ انسان اللہ تعالیٰ ٰ کا نافرمان ہے۔ جس انسان کے اندر یہ چیز آگئی تو سمجھ لو کہ اس نے اپنے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔ حدیث میں ہے کہ جس شخص میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پالے گا: ① یہ کہ اس کے نزدیک اللہ اور اس کا رسول باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں۔ ② اور یہ کہ وہ جس شخص سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضا کے لیے محبت کرے۔ ③ اور یہ کہ اس کے نزدیک کفر میں لوٹنا ایسا ناپسندیدہ ہو جیسے آگ میں ڈالا جانا نا پسندیدہ ہے۔“[بخاري: 16] ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ ”جس نے اللہ کے لیے محبت کی، اللہ کے لیے بغض رکھا، اللہ کے لیے (کسی کو کچھ) دیا اور اللہ کے لیے (کسی کو کچھ) نہ دیا، تو بے شک اس نے ایمان مکمل کر لیا۔“[أبو داود: 4681، حسن]