سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت کا میدان جنگ ساٹھ سے ستر سال کے درمیان (والی عمر) ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جداً، وأخرجه ابويعلى: 6543، وشعب الايمان: 9772» ابراہیم بن فضل بن سلیمان سخت ضعیف ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت (کے لوگوں) کی عمریں ساٹھ سے ستر سال کے درمیان ہوں گی اور بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جو اس سے متجاوز ہوں گے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 252]
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں اور مکر وفریب اور دھو کے بازی (کرنے والا) آگ میں ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 253]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 567، 5559، والطبراني فى «الكبير» برقم: 10234، والطبراني فى «الصغير» برقم: 738»
سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں اور مکر و فریب اور دھو کے بازی (کرنے والا) آگ میں ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 567، 5559، والطبراني فى «الكبير» برقم: 10234، والطبراني فى «الصغير» برقم: 738»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹی قسم سے سودا فروخت ہو جاتا ہے لیکن وہ کمائی کو ختم کر دیتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 256]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”(جھوٹی) قسم سے سودا فروخت ہو جاتا ہے لیکن وہ برکت کو ختم کر دیتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 258]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم توڑنا ہوتی ہے یا اس پر شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 260]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 2103، والمعجم الصغير: 1083، وابن حبان: 4356» بشار بن کدام ضعیف ہے۔ نوٹ: مؤلف کی سند بظا ہر صحیح معلوم ہوتی ہے، اس کے تمام راوی ثقہ ہیں لیکن اس میں جو علت ہے وہ بشار بن کدام کی بجائے مسعر بن کدام کا آنا ہے۔ ہمیں تلاش بسیار کے باوجود ابومعاویہ الضریر کے شیوخ میں مسعر کا نام نہیں ملا اور نہ ہی مسعر کے شاگردوں میں معاویہ کا نام ملا ہے ہاں شیوخ میں بشار اور بشار کے شاگردوں میں معاویہ کا نام ملتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ قاضی کے علاوہ باقی محدثین کی سندوں میں ابومعاویہ از بشار بن کدام ہے نہ کہ ابومعاویہ از مسعر بن کدام۔ ان باتوں سے یہی راجح معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بشار کی جگہ مسعر کا نام آنا کسی کاتب یا راوی کا سہو ہے۔ واللہ اعلم