حضرت سالم اور حضرت عبیداللہ جو دو بیٹے ہیں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ان سے روایت ہے کہ اُن کے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آگے روانہ کر دیتے تھے عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ سے منیٰ کو تاکہ نماز صبح کی منیٰ میں پڑھ کر لوگوں کے آنے سے اوّل کنکریاں مار لیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 876]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1676، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1295، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2871، 2883، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3867، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4023، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9607، 9608، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4986، والبزار فى «مسنده» برقم: 6021، 6032، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13948، 14807، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3973، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 171»
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کی آزاد لونڈی سے روایت ہے کہ ہم سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں آئے اندھیرے منہ تو میں نے کہا کہ ہم منیٰ میں اندھیرے منہ آئے، سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم ایسا ہی کرتے تھے اس شخص کے ساتھ جو تجھ سے بہتر تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 877]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1679، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1291، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2884، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3053، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4027، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1943، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9665، 9666، 9667، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27583، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 172»
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ خبر پہنچی کہ سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ اپنی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ سے منیٰ کی طرف (پہلے ہی) آگے روانہ کردیتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 878]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه الطيالسي فى «مسنده» برقم: 1747، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13943، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 173»
امام مالک رحمہ اللہ نے سنا بعض اہلِ علم سے، وہ مکروہ جانتے تھے کنکریاں مارنا قبل طلوعِ فجر کے یوم النحر سے، اور جس نے ماریں تو نحر اس کو حلال ہوگیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 878B]
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت منذر دیکھتی تھیں سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کو مزدلفہ میں، حکم کرتی تھیں اس شخص کو جو امامت کرتا تھا اُن کی اور ان کے ساتھیوں کی نماز میں کہ نماز پڑھائے صبح کی فجر نکلتے ہی، پھر سوار ہو کر منیٰ کو آتی تھیں اور وقوف نہ کرتی تھیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 879]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 175»
حضرت عروہ بن زبیر نے کہا کہ سوال ہوا سیدنا اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے اور میں بیٹھا تھا پاس ان کے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجِ وداع میں کس طرح چلاتے تھے اونٹ کو؟ کہا انہوں نے: چلاتے تھے ذرا تیز، جب جگہ پاتے تو خوب دوڑا کر چلاتے تھے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: کہا ہشام نے: نص عنق سے زیادہ ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 880]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 139، 181، 1666، 1667، 1669، 1672، 2999، 4413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1280، 1286، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 64، 973، 2824، 2844، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1594، 3857، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1715، 6597، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3026، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1921، 1923، 1924، 1925، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1922، 1923، 1924، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3017، 3019، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 390، 9580، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1854، 22156، والحميدي فى «مسنده» برقم: 553، 558، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 176»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تیز کرتے تھے اپنے اونٹ کو بطنِ محسر میں ایک ڈھیلے کی مار تک۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 881]
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منیٰ کو: ”نحر کی جگہ یہ ہے، اور ساری منیٰ نحر کی جگہ ہے۔“ اور عمرہ میں کہا مروہ کو: ”نحر کی جگہ یہ ہے، اور سب راستے مکہ کے نحر کی جگہ ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 882]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم 1218، و أبو داود: 1936، 1937، و ابن ماجه: 3048، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 877، 1499، 8826، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6357، 24710، والحميدي فى «مسنده» برقم: 203، 204، 205، 207، 208، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 178»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب پانچ راتیں باقی رہی تھیں ذیقعدہ کی، اور ہم کو گمان یہی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حج کو نکلے ہیں، جب ہم نزدیک ہوئے مکہ سے تو حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جس کے ساتھ ہدی نہ تھی کہ طواف اور سعی کر کے احرام کھول ڈالے۔ کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: یوم النحر کے دن ہمارے پاس گوشت آیا گائے کا، تو میں نے پوچھا کہ یہ گوشت کہاں سے آیا؟ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں کی طرف سے نحر کیا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 883]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1709، 1720، 2952، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1211، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 242، 289، 347، 389، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1778، 1782، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2963، 2981، 3000، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26317، والدارمي: 1904، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 179»
اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: لوگوں نے احرام کھول ڈالا اور آپ نے عمرہ کر کے اپنا احرام نہیں کھولا؟ تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”میں نے تلبید کی اپنے سر کی (تلبید کہتے ہیں سر کے بالوں کو جما لینے کو گوند یا لعاب خطمی وغیرہ سے تاکہ بال پریشان نہ ہوں) اور تقلید کی اپنی ہدی کی، تو میں احرام نہ کھولوں گا جب تک نحر نہ کر لوں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 884]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1566، 1697، 1725، 4398، 5916، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1229، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3925، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2683، 2782، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3648، 3747، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1806، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3046، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8933، 8934، 8935، 9679، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27067، 27075، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 180»