الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
حدیث نمبر: 658B2
قَالَ مَالِك: وَالْمَعْدِنُ بِمَنْزِلَةِ الزَّرْعِ يُؤْخَذُ مِنْهُ مِثْلُ مَا يُؤْخَذُ مِنَ الزَّرْعِ، يُؤْخَذُ مِنْهُ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْمَعْدِنِ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ وَلَا يُنْتَظَرُ بِهِ الْحَوْلُ، كَمَا يُؤْخَذُ مِنَ الزَّرْعِ إِذَا حُصِدَ الْعُشْرُ وَلَا يُنْتَظَرُ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: کام مثل زراعت کے ہے، جیسے زراعت میں جب مال پیدا ہو تو زکوٰۃ لی جائے، اسی طرح کان میں مال برآمد ہو تو زکوٰۃ لی جائے، سال گزرنا ضروری نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 658B2]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 535، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 8»

4. بَابُ زَكَاةِ الرِّكَازِ
4. دفینے کی زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 659
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رکاز میں پانچواں حصہ لیا جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 659]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1499، 2355، 6912، 6913، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1710،، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2326، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6005، 6006، 6007، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2496، 2497، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2286، 2287، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3085، 4593، 4594، والترمذي فى «جامعه» برقم: 642، 1377، 1377 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1710، 2422، 2423، 2424، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2509، 2673، 2676، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7734، 7739، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7241، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1110، 1111، والطبراني فى «الصغير» برقم: 334، شركة الحروف نمبر: 536، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 9»

حدیث نمبر: 659B
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا وَالَّذِي سَمِعْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَهُ: إِنَّ الرِّكَازَ إِنَّمَا هُوَ دِفْنٌ يُوجَدُ مِنْ دِفْنِ الْجَاهِلِيَّةِ، مَا لَمْ يُطْلَبْ بِمَالٍ وَلَمْ يُتَكَلَّفْ فِيهِ نَفَقَةٌ وَلَا كَبِيرُ عَمَلٍ وَلَا مَئُونَةٍ، فَأَمَّا مَا طُلِبَ بِمَالٍ وَتُكُلِّفَ فِيهِ كَبِيرُ عَمَلٍ فَأُصِيبَ مَرَّةً وَأُخْطِئَ مَرَّةً فَلَيْسَ بِرِكَازٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس میں کچھ اختلاف ہمارے نزدیک نہیں ہے، اور میں نے اہلِ علم سے بھی سنا ہے کہ رکاز دفینہ ہے کافروں کے دفینوں میں سے، جب وہ بغیر محنتِ کثیر اور روپیہ خرچ کیے ہوئے مل جائے، سو اگر روپیہ خرچ ہو کر یا بڑی محنت سے ملے، اور کبھی ملتا ہو کبھی نہ ملتا ہو تو اس کو رکاز نہیں کہیں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 659B]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 536، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 9»

5. بَابُ مَا لَا زَكَاةَ فِيهِ مِنَ الْحُلِيِّ وَالتِّبْرِ وَالْعَنْبَرِ
5. بیان اُن چیزوں کا جن میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے، جیسے زیور اور سونے چاندی کا ڈلاّ اور عنبر
حدیث نمبر: 660
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَتْ تَلِي بَنَاتَ أَخِيهَا يَتَامَى فِي حَجْرِهَا لَهُنَّ الْحَلْيُ، فَلَا تُخْرِجُ مِنْ حُلِيِّهِنَّ الزَّكَاةَ"
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ سیدہ اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پرورش کرتی تھیں اپنے بھائی محمد بن ابی بکر کی یتیم بیٹیوں کو، اور اُن کے پاس زیور تھے تو نہیں نکالتی تھیں اس میں سے زکوٰۃ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 660]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7052،والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7629، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2351، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1204، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10272، 10273، 10274، 10286، شركة الحروف نمبر: 537، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 10»

حدیث نمبر: 661
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ يُحَلِّي بَنَاتَهُ وَجَوَارِيَهُ الذَّهَبَ، ثُمَّ لَا يُخْرِجُ مِنْ حُلِيِّهِنَّ الزَّكَاةَ"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی بیٹیوں اور لونڈیوں کو سونے کا زیور پہناتے تھے اور ان کے زیوروں میں سے زکوٰۃ نہیں نکالتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 661]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7630، 7631، 7646، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1199، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:2353، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1967، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7047، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10271، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 41/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 413/1، شركة الحروف نمبر: 538، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 11»

حدیث نمبر: 661B1
قَالَ مَالِك: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ تِبْرٌ أَوْ حَلْيٌ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ، لَا يُنْتَفَعُ بِهِ لِلُبْسٍ فَإِنَّ عَلَيْهِ فِيهِ الزَّكَاةَ فِي كُلِّ عَامٍ، يُوزَنُ فَيُؤْخَذُ رُبُعُ عُشْرِهِ إِلَّا أَنْ يَنْقُصَ مِنْ وَزْنِ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَإِنْ نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ فَلَيْسَ فِيهِ زَكَاةٌ، وَإِنَّمَا تَكُونُ فِيهِ الزَّكَاةُ إِذَا كَانَ إِنَّمَا يُمْسِكُهُ لِغَيْرِ اللُّبْسِ، فَأَمَّا التِّبْرُ وَالْحُلِيُّ الْمَكْسُورُ الَّذِي يُرِيدُ أَهْلُهُ إِصْلَاحَهُ وَلُبْسَهُ، فَإِنَّمَا هُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمَتَاعِ الَّذِي يَكُونُ عِنْدَ أَهْلِهِ فَلَيْسَ عَلَى أَهْلِهِ فِيهِ زَكَاةٌ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس کے پاس سونے یا چاندی کا ڈلا ہو اور اس سے نفع نہ لیا جاتا ہو، مثل پہننے وغیرہ کے تو اس کی زکوٰۃ واجب ہے۔ ہر سال اس میں سے چالیسواں حصہ لیا جائے گا، مگر جب بیس دینار یا دو سو درہم سے وزن میں کم ہو تو زکوٰۃ واجب نہ ہوگی بلکہ زکوٰۃ اسی صورت میں ہوگی جب نصاب کے مقدار ہو، اور اس سے منفعت نہ لی جائے، لیکن وہ ڈلا جس سے زیور بنانا مقصود ہو یا ٹوٹا ہوا زیور جس کا درست کرنا منظور ہو تو وہ مثل اسباب خانگی کے ہے، اس میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 661B1]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 538، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 11»

حدیث نمبر: 661B2
قَالَ مَالِك: لَيْسَ فِي اللُّؤْلُؤِ وَلَا فِي الْمِسْكِ وَلَا الْعَنْبَرِ زَكَاةٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: موتی اور مشک اور عنبر میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 661B2]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 538، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 11»

6. بَابُ زَكَاةِ أَمْوَالِ الْيَتَامَى وَالتِّجَارَةِ لَهُمْ فِيهَا
6. یتیم کے مال کی زکوٰۃ کا بیان اور اس میں تجارت کرنے کا ذکر
حدیث نمبر: 662
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " اتَّجِرُوا فِي أَمْوَالِ الْيَتَامَى لَا تَأْكُلُهَا الزَّكَاةُ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تجارت کرو یتیموں کے مال میں تاکہ زکوٰۃ اُن کو تمام نہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 662]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7430، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1971، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6989، شركة الحروف نمبر: 539، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 12»

حدیث نمبر: 663
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَتْ عَائِشَةُ " تَلِينِي وَأَخًا لِي يَتِيمَيْنِ فِي حَجْرِهَا فَكَانَتْ تُخْرِجُ مِنْ أَمْوَالِنَا الزَّكَاةَ"
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پرورش کرتی تھی میری اور میرے بھائی کی، دونوں یتیم تھے ان کی گود میں، تو نکالتی تھیں ہمارے مالوں میں سے زکوٰۃ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 663]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7340، والدارقطني فى «سننه» برقم: 110/2، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6989، شركة الحروف نمبر: 540، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 664
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَتْ تُعْطِي أَمْوَالَ الْيَتَامَى الَّذِينَ فِي حَجْرِهَا مَنْ يَتَّجِرُ لَهُمْ فِيهَا"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا یتیموں کا مال تاجر کو دیتی تھیں تاکہ وہ اس میں تجارت کریں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 664]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7345، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2266، وفي السنن الصغير: 1218، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 29/2 والشافعي فى «المسنده» برقم: 408/1، شركة الحروف نمبر: 540، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 14»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next