1316- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قدرتی آفت لاحق ہونے کی صور ت میں کچھ ادئیگی معاف کرنے کاذکر کیا۔ سفیان کہتے ہیں: مجھے صرف یہی یاد ہے، راوی نے اس میں کچھ چیز معاف کرنے کاذکر کیا ہے مجھے یہ یاد نہیں ہے، کتنا حصہ معاف کرنا چاہئے۔
1320- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیز ے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی، اگر مشکیزہ نہ ملتا تو پتھر کے برتن میں تیار کی جاتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1998، 1999، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5387، 5396، 5410، 5412، 5413، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5629، 5663، 5664، 5665، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5103، 5137، 5138، 5139، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3702، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2153، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3400، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17559، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5008، 6120، 14488، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1769، 1788، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16935»
1321- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگانے والے کی آمد ن کے بارے میں فرمایا ہے: ”تم اس سے اپنے اونٹ کو چارا کھلا دو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط مسلم، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 14511، 15311، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2114، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6038»
1322- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے میں اس وقت اپنے اونٹ پر سوار تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ یہ بیان کرنا چاہ رہے تھے کہ وہ اونٹ سست روی سے چل رہا تھا، میں نے کہا: اس کی ماں روئے یہ ہمیشہ سے برا اونٹ رہا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں میں موجود چھڑی کے ذریعے اسے مارا، تو میں نے اس اونٹ کو دیکھا کہ کوئی اور سواری اس سے آگے نہیں نکل سکتی تھی۔
1323- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے خوا ب میں دیکھا ہے کہ گویا میری گردن اڑادی گئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان آدمی کے ساتھ (خواب میں) جو مذاق کرتا ہے آدمی کسی کو وہ نہ بتائے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط مسلم، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2268، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6056، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8274، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7582، 7609، 7610، 10682، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3902، 3912، 3913، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14514، 14607، 15007، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1840، 1858، 2262، 2274»
1324- سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ادائیگی کردی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زیادہ ادائیگی کی۔
1325- سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: لوگوں میں اعلان کردیا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سال حج کے لیے تشریف لے جارہے ہیں، تو مدینہ منورہ لوگوں سے بھر گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے مخصو ص موقع پر روانہ ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”بیداء“ کے مقام پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے تلبیہ پڑھنا شروع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی تلبیہ پڑھنا شروع کیا۔