الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3598
حدثنا حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعَنْبِيُّ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ وَهِيَ تَذْكُرُ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَت عَمْرَةُ: فقَالَت عَائِشَةُ: " نَزَلَ فِي الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ، ثُمَّ نَزَلَ أَيْضًا خَمْسٌ مَعْلُومَاتٌ "،
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمرہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔۔۔ وہ اس رضاعت کا ذکر کر رہی تھیں جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ عمرہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: قرآن میں دس بار دودھ پلانے سے جن کا علم ہو، (حرمت ثابت ہونے) کا حکم نازل ہوا تھا، پھر یہ (حکم) بھی نازل ہوا تھا: پانچ بار دودھ پلانے سے جن کا علم ہو
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حرمت رضاعت کے سلسلہ میں بیان کرتے ہوئے فرمایا، قرآنِ مجید میں دس یقینی رضعات کا حکم نازل ہوا پھر نیز پانچ یقینی کا حکم نازل ہوا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3599
وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ بِمِثْلِهِ.
عبدالوہاب نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے عمرہ نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں۔۔ (آگے) اسی کے مانند (ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

7. باب رَضَاعَةِ الْكَبِيرِ:
7. باب: بڑی عمر کی رضاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3600
حدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ، وَهُوَ حَلِيفُهُ فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ "، قَالَت: وَكَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ "، زَادَ عَمْرٌ وَفِي حَدِيثِهِ: وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں سالم رضی اللہ عنہ کے گھر آنے کی بنا پر (اپنے شوہر) ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے میں (تبدیلی) دیکھتی ہوں۔۔ حالانکہ وہ ان کا حلیف بھی ہے۔۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو۔" انہوں نے عرض کی: میں اسے کیسے دودھ پلاؤں؟ جبکہ وہ بڑا (آدمی) ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: "میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ بڑا آدمی ہے۔" عمرو نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اور وہ (سالم) بدر میں شریک ہوئے تھے۔ اور ابن ابی عمر کی روایت میں ہے: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔" (آپ کا مقصود یہ تھا کہ کسی برتن میں دودھ نکال کر سالم رضی اللہ عنہ کو پلوا دیں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت سہلہ بنت سہیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں سالم کے گھر آنے سے ابو حذیفہ کے چہرے پر ناگواری محسوس کرتی ہوں حالانکہ وہ اس کا حلیف ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو اپنا دودھ پلا دے۔ اس نے پوچھا میں اس کو دودھ کیسے پلا دوں؟ وہ تو بڑا آدمی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا: مجھے بھی معلوم ہے کہ وہ بڑا آدمی ہے یعنی جوان مرد ہے۔ عمرو کی روایت میں یہ اضافہ ہے۔ وہ (سالم) بدر میں حاضر ہو چکا ہے اور ابن ابی عمر کی روایت میں تبسم کی جگہ فَضَحِكَ
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3601
وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ فَأَتَتْ تَعْنِي ابْنَةَ سُهَيْلٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ وَعَقَلَ مَا عَقَلُوا، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ، تَحْرُمِي عَلَيْهِ وَيَذْهَبِ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فَرَجَعَتْ، فقَالَت: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
ایوب نے ابن ابی مُلیکہ سے، انہوں نے قاسم سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ سالم رضی اللہ عنہ، ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ اور ان کی اہلیہ کے ساتھے ان کے گھر ہی میں (قیام پذیر) تھے۔ تو (ان کی اہلیہ) یعنی (سہلہ) بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: سالم مردوں کی (حد) بلوغت کو پہنچ چکا ہے اور وہ (عورتوں کے بارے میں) وہ سب سمجھنے لگا ہے جو وہ سمجھتے ہیں اور وہ ہمارے ہاں (گھر میں) آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں اس سے کچھ (ناگواری) ہے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "تم اسے دودھ پلا دو، اس پر حرام ہو جاؤ گی اور وہ (ناگواری) دور ہو جائے گی جو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں ہے۔" چنانچہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئی اور کہا: میں نے اسے دودھ پلوا دیا ہے تو (اب) وہ ناگواری دور ہو گئی جو ابوحذیفہ کے دل میں تھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مولیٰ سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ ان کے گھر میں رہائش پذیر تھا، تو ان کی بیوی (سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی۔ سالم مردوں کی حد بلوغ کو پہنچ گیا ہے اور جن باتوں کو وہ سمجھتے ہیں ان کو سمجھنے لگا ہے، اور وہ ہمارے ہاں آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں، ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دل میں اس سے کراہت محسوس کرتے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کو دودھ پلا دے اور اس کے لیے محرم بن جانا اور ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل کی کراہت ختم ہو جائے گی۔ میں واپس آ گئی اور میں نے اس کو دودھ پلا دیا، اور ابو حذیفہ کے دل سے نفرت نکل گئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3602
وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَ: حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا لِسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ مَعَنَا فِي بَيْتِنَا، وَقَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ، وَعَلِمَ مَا يَعْلَمُ الرِّجَالُ، قَالَ: " أَرْضِعِيهِ، تَحْرُمِي عَلَيْهِ "، قَالَ: فَمَكَثْتُ سَنَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا لَا أُحَدِّثُ بِهِ وَهِبْتُهُ، ثُمَّ لَقِيتُ الْقَاسِمَ، فَقُلْتُ لَهُ: لَقَدْ حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا مَا حَدَّثْتُهُ بَعْدُ، قَالَ: فَمَا هُوَ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَحَدِّثْهُ عَنِّي أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِيهِ.
ابن جریج نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن ابی ملیکہ نے بتایا، انہیں قاسم بن محمد بن ابی بکر نے خبر دی، انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ سہلہ بنت سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: اللہ کے رسول! سالم۔۔ (انہوں نے) سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں (کہا:)۔۔ ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہتا ہے۔ وہ مردوں کی حد بلوغٹ کو پہنچ چکا ہے اور وہ (سب کچھ) جاننے لگا ہے جو مرد جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: "تم اسے دودھ پلا دو تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی۔" (گویا یہ حکم صرف حضرت سہلہ کے لیے تھا۔) (ابن ابی ملیکہ نے) کہا: میں سال بھر یا اس کے قریب ٹھہرا، میں نے یہ حدیث بیان نہ کی، میں اس (کو بیان کرنے) سے ڈرتا رہا، پھر میں قاسم سے ملا تو میں نے انہیں کہا: آپ نے مجھے ایک حدیث سنائی تھی، جو میں نے اس کے بعد کبھی بیان نہیں کی، انہوں نے پوچھا: وہ کون سی حدیث ہے؟ میں نے انہیں بتائی، انہوں نے کہا: اسے میرے حوالے سے بیان کرو کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے اس کی خبر دی تھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سالم، ابو حذیفہ کا حلیف ہمارے ساتھ گھر میں رہتا ہے اور وہ مردوں کی حد بلوغ کو پہنچ گیا ہے اور ان باتوں کو جاننے لگا ہے جن کو مرد جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ پلا کر اس کے لیے حرام ہو جاؤ۔ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں ایک سال یا اس کے قریب تک خوف اور ہیبت کے مارے میں نے یہ حدیث بیان نہ کی پھر میری ملاقات قاسم سے ہوئی، تو میں نے ان سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک حدیث سنائی تھی جو میں نے ابھی تک کسی کو نہیں سنائی۔ انہوں نے پوچھا، وہ کون سی حدیث ہے؟ تو میں نے انہیں بتایا۔ انہوں نے کہا، اسے میرے واسطہ سے بیان کرو، بلاشبہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ حدیث سنائی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3603
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَت: قَالَت أُمُّ سَلَمَةَ، لِعَائِشَةَ: إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ الْغُلَامُ الْأَيْفَعُ الَّذِي مَا أُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ، قَالَ: فقَالَت عَائِشَةُ : أَمَا لَكِ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ؟ قَالَت: إِنَّ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيَّ وَهُوَ رَجُلٌ، وَفِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ شَيْءٌ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ حَتَّى يَدْخُلَ عَلَيْكِ ".
شعبہ نے حُمَید بن نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ کے پاس (گھر میں) ایک قریب البلوغت لڑکا آتا ہے جسے میں پسند نہیں کرتی کہ وہ میرے پاس آئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی زندگی) میں نمونہ نہیں ہے؟ انہوں نے (آگے) کہا: ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی نے عرض کی تھی: اے اللہ کے رسول! سالم میرے سامنے آتا ہے اور (اب) وہ مرد ہے، اور اس وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں کچھ ناگواری ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے پاس آ سکے
حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا آپ کے پاس ایک بلوغت کے قریب لڑکا آتا ہے، جس کا میں اپنے پاس آنا پسند نہیں کرتی، تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا، کیا آپ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمونہ نہیں ہیں؟ ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سالم میرے پاس آتا ہے حالانکہ وہ جوان ہو چکا ہے، اور ابو حذیفہ کے دل میں اس سے کراہت پیدا ہوتی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے پاس آ جا سکے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3604
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، واللفظ لهارون، قَالَا: حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ نَافِعٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ لِعَائِشَةَ : وَاللَّهِ مَا تَطِيبُ نَفْسِي أَنْ يَرَانِي الْغُلَامُ قَدِ اسْتَغْنَى عَنِ الرَّضَاعَةِ، فقَالَت: لِمَ قَدْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ، قَالَت: فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ "، فقَالَت: إِنَّهُ ذُو لِحْيَةٍ، فقَالَ: " أَرْضِعِيهِ يَذْهَبْ مَا فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فقَالَت: وَاللَّهِ مَا عَرَفْتُهُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
بُکَیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حمید بن نافع سے سنا وہ کہہ رہے تھے، میں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہہ رہی تھیں: اللہ کی قسم! میرے دل کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ مجھے کوئی ایسا لڑکا دیکھے جو رضاعت سے مستغنی ہو چکا ہے۔ انہوں نے پوچھا: کیوں؟ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں، انہوں نے عرض کی تھی: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں سالم کے (گھر میں) داخلے کی وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر ناگواری سی محسوس کرتی ہوں، کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو۔" اس نے کہا: وہ تو داڑھی والا ہے۔ آپ نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو، اس سے وہ ناگواری ختم ہو جائے گی جو ابوحذیفہ کے چہرے پر ہے۔" (سہلہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اللہ کی قسم! (اس کے بعد) میں نے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہا کے چہرے پر (کبھی) ناگواری محسوس نہیں کی
حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ کہتے ہوئے سنا، اللہ کی قسم! میں اس بات کو پسند نہیں کرتی یا میرا نفس گوارا نہیں کرتا کہ مجھے ایسا نوجوان دیکھے جو رضاعت سے مستغنی ہو چکا ہے، تو انہوں نے پوچھا کیوں؟ جبکہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھ چکی ہے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! میں ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرے پر، سالم کی آمد سے ناگواری محسوس کرتی ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دودھ پلا دو۔ اس نے عرض کیا۔ وہ تو داڑھی والا ہے (دودھ کیسے پلاؤں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دودھ پلا دو، ابو حذیفہ کے چہرے سے کبیدگی ختم ہو جائے گی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3605
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، أَنَّ أُمَّهُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُولُ: " أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ أَحَدًا بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ مَا نَرَى هَذَا إِلَّا رُخْصَةً أَرْخَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ خَاصَّةً فَمَا هُوَ بِدَاخِلٍ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَلَا رَائِينَا ".
ابوعبیدہ بن عبداللہ بن زمعہ نے مجھے خبر دی کہ ان کی والدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکہا کرتی تھیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے اس بات سے انکار کیا کہ اس (بڑی عمر کی) رضاعت کی وجہ سے کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے دیں، اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ کی قسم! ہم اسے محض رخصت خیال کرتی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر سالم رضی اللہ عنہ کو دی تھی، لہذا اس (طرح کی) رضاعت کی وجہ سے نہ کوئی ہمارے پاس آنے والا بن سکے گا اور نہ ہمیں دیکھنے والا
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی تھیں کہ تمام ازواج مطہرات نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ رضاعت کبیر سے کسی کو اپنے پاس آنے دیں، اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا، اللہ کی قسم! ہمارے خیال میں یہ تو محض ایک رخصت تھی جو اپنے مخصوص طور پر صرف سالم کو دی، اس لیے کوئی انسان ہمارے پاس اس رضاعت سے نہیں آ سکتا اور نہ ہی ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

8. باب إِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ:
8. باب: رضاعت کے بھوک سے ثابت ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3606
حدثنا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حدثنا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَت عَائِشَةُ : دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْدِي رَجُلٌ قَاعِدٌ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَت: فقَالَ: " انْظُرْنَ إِخْوَتَكُنَّ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ "،
ابواحوص نے ہمیں اشعث سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے مسروق سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ یہبات آپ پر گراں گزری، اور میں نے آپ کے چہرے پر غصہ دیکھا، کہا: تو میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ رضاعت (کے رشتے سے) میرا بھائی ہے، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (تم خواتین) اپنے رضاعی بھائیوں (کے معاملے) کو دیکھ لیا کرو (اچھی طرح غور کر لیا کرو) کیونکہ رضاعت بھوک ہی سے (معتبر) ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس اس وقت تشریف لائے جبکہ ایک آدمی میرے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ تو یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ناگوار گزری اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کے آثار دیکھے۔ تو میں نے عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میرا رضاعی بھائی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے رضاعی بھائیوں کے بارے میں غور و فکر کر لیا کرو، رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کو ختم کرتی ہو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3607
وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أَبِي ، قَالَا جَمِيعًا: حدثنا شُعْبَةُ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حدثنا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، بِإِسْنَادِ أَبِي الْأَحْوَصِ كَمَعْنَى حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّهُمْ قَالُوا: مِنَ الْمَجَاعَةِ.
شعبہ، سفیان اور زائدہ سب نے اشعث بن ابو شعثاء سے ابواحوص کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، مگر انہوں نے (بھی) من المجاعۃ کے الفاظ کہے
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت اپنے چھ اور اساتذہ کی سند سے بیان کی ہے، لیکن ان کی حدیث میں، عَنِ الْمَجَاعَةِ
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next