الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
فِي الْحَجِّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات
11. حدیث نمبر 515
حدیث نمبر: 515
515 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ قَالَ: قِيلَ لِابْنِ الْمُنْكَدِرِ أَتَحُجُّ وَعَلَيْكَ دَيْنٌ؟ فَقَالَ «الْحَجُّ أَقْضَي لِلدَّيْنِ»
515- محمد بن سوقہ بیان کرتے ہیں: ابن منکدر سے کہا گیا: اگر آپ کے ذمے قرض ہو، تو کیا آپ حج کرلیں گے؟ انہوں نے جواب دیا: حج زیادہ بہتر طور پر قرض ادا کروادے گا۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 515]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح إلى ابن منكدر وهو موقوف عليه وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 16114، 16115»

12. حدیث نمبر 516
حدیث نمبر: 516
516 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ وَأَخْبَرَنِي الْمُنْكَدِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ تَحُجُّ بِالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ أَعْرِضُهُمْ عَلَي اللَّهِ»
516- منکدر بن محمد اپنے والد کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں: ان سے سے دریافت کیا گیا: کیا آپ بچوں کو حج کروائیں گے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! میں انہیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کروں گا۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 516]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1336، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 3049، بدون ترقيم، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 144، 3797، 3798، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2644، 2645، 2646، 2647، 2648، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3611، 3612، 3613، 3614، 3615، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1736، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9805، 9806، 9807، 9808، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1923، 1924، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2400»

13. حدیث نمبر 517
حدیث نمبر: 517
517 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: إِنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ فَقَالَتْ:" إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَي عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرُ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَمْسِكَ عَلَي الرَّاحِلَةِ فَهَلْ تَرَي أَنْ نَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَاهُ أَوَّلًا عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَادَ فِيهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ يَنْفَعُهُ ذَلِكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ كَمَا لَوْ كَانَ عَلَي أَحَدِكُمْ دَيْنٌ فَقَضَاهُ» فَلَمَّا جَاءَنَا الزُّهْرِيُّ فَقَعَدَ بِهِ فَلَمْ يَقُلْهُ
517- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: خثعم قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کے دن صبح سوال کیا اس وقت سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، اس خاتون نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر جو حج فرض قرار دیا ہے، وہ میرے والد پر بھی لازم ہوگیا ہے، لیکن وہ عمر رسیدہ شخص ہیں، وہ سواری پر جم کر نہیں بیٹھ سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے؟ کیا میں ان کی طرف سے حج کرلوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جی ہاں۔
سفیان کہتے ہیں: عمرو بن دینار نے یہ روایت پہلے زہری کے حوالے سے سلیمان بن یسار کے حوالے سے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے ہمیں سنائی تھی اور انہوں نے اس میں یہ الفاظ زائڈ نقل کئے تھے۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا اس چیز کا انہیں فائدہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں! جس طرح اگر کسی شخص کے ذمہ قرض ہو اور وہ اسے ادا کردے۔
جب زہری ہمارے پاس آئے، تو میں نے ان الفاظ کو مقفود پایا، انہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 517]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1513، 1852، 1853، 1855، 4399، 6228، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1334، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1317، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 3031، 3032، 3033، 3035، 3036، 3042، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3989، 3990، 3992، 3993، 3994، 3995، 3996، 3997، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2633، 2634، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3600، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1809، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1875، 1876، 1877، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2904، 2907، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2351، 2384»

14. حدیث نمبر 518
حدیث نمبر: 518
518 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: «أَمَّا الَّذِي نَهَي عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ الطَّعَامُ أَنْ يُبَاعَ حَتَّي يُسْتَوْفَي» وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ «حَتَّي يُكَالَ» قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِرَأْيهِ وَلَا أَحْسَبُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا مِثْلَهُ
518- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جہاں تک اس چیز کا تعلق ہے، جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے، وہ ایسا اناج ہے، جسے پورا (ناپنے) سے پہلے فروخت کردیا جائے۔
یہاں سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کئے ہیں: یہاں تک کہ اسے ناپ لیا جائے۔
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنی رائے یہ بیان کی ہے: میں یہ سمجھتا ہوں، ہر چیز کا حکم اس کی مانند ہے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 518]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2132، 2135، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1525، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4980، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4601، 4612، 4613، 4614، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6145، 6146، 6147، 6148، 6149، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3496، 3497، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1291، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2227، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1872»

15. حدیث نمبر 519
حدیث نمبر: 519
519 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَي عَنْهَا فَقَالَ: أَيْ عَمْرُو أَخْبَرَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَلِكَ - يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ - «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا» وَلَكِنْ قَالَ «لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَرْضَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا» وَإِنَّ مُعَاذًا حِينَ قَدِمَ الْيَمَنَ أَقَرَّهُمْ عَلَيْهَا، وَإِنِّي أَيْ عَمْرٌو‍ أُعِينُهُمْ وَأُعْطِيهِمْ فَإِنْ رَبِحُوا فَلِي وَلَهُمْ وَإِنْ نَقَصُوا فَعَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ وَإِنَّ الْحَيْقَلَةَ فِي الْأَنْصَارِ فَسَلْ عَنْهَا فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ رِفَاعَةَ فَقَالَ هِيَ الْمُخَابَرَةُ
519- عمرو نامی راوی کہتے ہیں: میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! اگر آپ (زمین کو) ٹھیکے پر دینا ترک کردیں (تو یہ مناسب ہوگا)، کیونکہ لوگوں نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، تو طاؤس بولے: اے عمرو! جو صاحب ان سب لوگوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں، طاؤس کی مراد سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما تھے، انہوں نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا: کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو اپنی زمین (بلا معاوضہ) دیدے، یہ اس کے لئے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ اس سے اس کا متعین معاوضہ وصول کرے۔
پھر طاؤس نے بتایا: جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ یمن تشریف لائے تھے، تو انہوں نے وہاں کے لوگوں کو اس طرز عمل پر باقی رہنے دیا تھا۔
عمروہ کہتے ہیں: میں ان لوگوں کی مدد کرتا ہوں اور انہیں عطیہ دیتا ہوں، اگر انہیں فائدہ ہو، تو وہ مجھے بھی ملتا ہے اور انہیں بھی ملتا ہے، اگر پیداوار میں کمی ہوجائے، تو اس کا نقصان بھی برداشت کرتا ہوں، اور وہ لوگ بھی کرتے ہیں۔ حقلہ کا رواج انصار میں تھا۔ تم اس بارے میں دریافت کرو۔ (راوی کہتے ہیں:) میں نے علی بن رفاعہ سے اس کے بارے میں دریافت کیا، تو وہ بولے: یہ مخابرہ ہے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 519]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2330، 2342، 2634، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1550، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5195، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3876، 3882، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4580، 4586، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3389، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1385، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2456، 2457، 2462، 2463، 2464، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2117، 2118، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14464»

16. حدیث نمبر 520
حدیث نمبر: 520
520 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ الدَّارِيِّ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسَلِّفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَسْلَفَ فَلْيُسْلِفْ فِي تَمْرٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، وَكَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَي أَجَلٍ مَعْلُومٍ»
520- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے، تو وہاں کے لوگ کھجوروں میں دو یا تین سال کے لئے بیع سلف کرلیتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس بیع سلف کرنی ہو وہ کھجوروں کی متعین تعداد اور معتین وزن یا متعین ناپ میں متعین مدت تک کے لیے بیع سلف کرے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 520]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2239، 2240، 2241، 2253، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1604، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4925، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4630، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6166، 11712، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3463، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1311، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2625، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2280، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1893، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2407»

17. حدیث نمبر 521
حدیث نمبر: 521
521 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، وَفِطْرٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الطُّفَيْلِ يَقُولُ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ» وَإِنَّهَا سُنَّةٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا أَرَادَ فِطْرًا صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ وَكَذَبُوا لَيْسَتْ بِسُنَّةٍ
521- ابوطفیل بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کی قوم کے افراد یہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا رمل کیا تھا، اور صفا اور مروہ کا بھی رمل کیا تھا، یہ سنت ہے، تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان لوگوں نے کچھ بات ٹھیک کہی ہے اور کچھ غلط کہی ہے۔
فطر نامی راوی نے یہ الفاظ مزید نقل کئے ہیں کہ انہوں نے یہ بات سچ کہی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا تھا، انہوں نے یہ بات غلط کہی ہے، یہ سنت نہیں ہے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 521]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1602، 1649، 4256، 4257، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1264، 1266، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2707، 2719، 2720، 2777، 2779، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3811، 3812، 3814، 3841، 3845، 6531، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2945، 2979، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3927، 3928، 3959، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1885، 1886، 1889، والترمذي فى «جامعه» برقم: 863، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2953، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1946، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2339، 2574»

18. حدیث نمبر 522
حدیث نمبر: 522
522 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِعَرَفَةَ فَوَجَدْتُهُ يَأْكُلُ رُمَّانًا، فَقَالَ: ادْنُ فَكُلْ لَعَلَّكَ صَائِمٌ؛ «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَصُمْ هَذَا الْيَوْمَ»
522- سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں: میں عرفہ میں سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، تو میں نے انہیں انار کھاتے ہوئے دیکھا، وہ بولے: آگے آؤ اور تم بھی کھاؤ! شاید تم نے روزہ رکھا ہوا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ نہیں رکھا تھا۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 522]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3605، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2827، والترمذي فى «جامعه» برقم: 750، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1895، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2744»

19. حدیث نمبر 523
حدیث نمبر: 523
523 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حُنَيْنٍ مَوْلَي آلِ الْعَبَّاسِ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ يَتَعَجَّبُ مِمَّنَ يَتَقَدَّمُ الشَّهْرَ بِالصِّيَامِ وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ»
523- محمد بن حنین بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا۔ وہ اس شخص پر حیرانگی کا اظہار کررہے تھے، جو رمضان کا مہینہ شروع کرنے سے ایک دن پہلے ہی روزہ رکھنا شروع کردیتا ہے۔ سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جب تم اسے (پہلی کے چاند کو) دیکھ لو تو روزے رکھنا شروع کرو، اور جب تم اسے دیکھو تو روزے رکھنا ختم کردو، اور اگر تم پر بادل چھائے ہوئے ہوں، تو تم تیس کی تعداد مکمل کرلو۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 523]
تخریج الحدیث: «الحديث صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم:، وابن الجارود فى "المنتقى" برقم: 412، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1912، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3590، 3594، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2123، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2327، والترمذي فى «جامعه» برقم: 688، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1956»

20. حدیث نمبر 524
حدیث نمبر: 524
524 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْمَدِينَةِ عَامَ الْفَتْحِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّي إِذَا بَلَغَ الْكَدِيدَ أَفْطَرَ» قَالَ: وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ مِنْ فِعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُفْيَانُ لَا أَدْرِي قَالَهُ الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَوْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
524- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کدید کے مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ توڑ دیا۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری طرز عمل کو اختیار کیا جاتا تھا۔ سفیان کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ زہری نے یہ الفاظ عبید اللہ کے حوالے سے نقل کیے ہیں، یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کئے ہیں۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 524]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1944، 1948، 2953، 4275، 4276، 4277، 4279، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1113، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2035، 2036، وابن حبان فى «صحيحه» 3555،3563، 3564، 3566، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2286، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2404، 3021، 3022، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1749، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1661، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1917، و أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2527»


Previous    1    2    3    4    5    Next