522- سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں: میں عرفہ میں سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، تو میں نے انہیں انار کھاتے ہوئے دیکھا، وہ بولے: آگے آؤ اور تم بھی کھاؤ! شاید تم نے روزہ رکھا ہوا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ نہیں رکھا تھا۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 522]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3605، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2827، والترمذي فى «جامعه» برقم: 750، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1895، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2744»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:522
فائدہ: اس حدیث میں ہے کہ عرفات کے دن کا روزہ حاجی حضرات، جو میدان عرفات میں ہوں نہیں رکھیں گے، ان کے علاوہ دیگر امت مسلمہ یوم عرفہ نو ذوالحجہ کا روزہ رکھے گی، اس روزے کی بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے، سیدنا ابوقتادہ انصاری رَضِيَ اللهُ عَنْهُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے متعلق دریافت کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گزشتہ سال اور آئندہ سال کے گناہ مٹا دیتا ہے“۔ [صحيح مسلم: 1162]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 522