الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
57. بَابُ يَقُومُ عَنْ يَمِينِ الإِمَامِ بِحِذَائِهِ سَوَاءً إِذَا كَانَا اثْنَيْنِ:
57. باب: جب صرف دو ہی نمازی ہوں تو مقتدی امام کے دائیں جانب اس کے برابر کھڑا ہو۔
حدیث نمبر: 697
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّى خَمْسَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ أَوْ قَالَ خَطِيطَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بتلایا کہ ایک رات میں اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر پر رہ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے بعد جب ان کے گھر تشریف لائے تو یہاں چار رکعت نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے پھر نماز (تہجد کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے (اور نماز پڑھنے لگے) تو میں بھی اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہو گیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی داہنی طرف کر لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعت نماز پڑھی۔ پھر دو رکعت (سنت فجر) پڑھ کر سو گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے کی آواز بھی سنی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے لیے برآمد ہوئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 697]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

58. بَابُ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَسَارِ الإِمَامِ، فَحَوَّلَهُ الإِمَامُ إِلَى يَمِينِهِ لَمْ تَفْسُدْ صَلاَتُهُمَا:
58. باب: اگر کوئی شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہو اور امام اسے پھر دائیں طرف کر لے تو دونوں میں سے کسی کی بھی نماز فاسد نہیں ہو گی۔
حدیث نمبر: 698
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نِمْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَقُمْتُ عَلَى يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّى ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ ثُمَّ أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، قَالَ عَمْرٌو: فَحَدَّثْتُ بِهِ بُكَيْرًا، فَقَالَ: حَدَّثَنِي كُرَيْبٌ بِذَلِكَ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن حارث مصری نے عبد ربہ بن سعید سے بیان کیا، انہوں نے مخرمہ بن سلیمان سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے۔ آپ نے بتلایا کہ میں ایک رات ام المؤمنین میمونہ کے ہاں سو گیا۔ اس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی وہیں سونے کی باری تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کر دائیں طرف کر دیا۔ پھر تیرہ رکعت (وتر سمیت) نماز پڑھی اور سو گئے۔ یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر مؤذن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد (فجر کی) نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ عمرو نے بیان کیا میں نے یہ حدیث بکیر بن عبداللہ کے سامنے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث مجھ سے کریب نے بھی بیان کی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 698]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

59. بَابُ إِذَا لَمْ يَنْوِ الإِمَامُ أَنْ يَؤُمَّ ثُمَّ جَاءَ قَوْمٌ فَأَمَّهُمْ:
59. باب: نماز شروع کرتے وقت امامت کی نیت نہ ہو، پھر کچھ لوگ آ جائیں اور وہ ان کی امامت کرنے لگے (تو کیا حکم ہے)۔
حدیث نمبر: 699
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَقُمْتُ أُصَلِّي مَعَهُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِرَأْسِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سختیانی سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن سعید بن جبیر سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ آپ نے بتلایا کہ میں نے ایک دفعہ اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گذاری۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہو گیا۔ میں (غلطی سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا سر پکڑ کے دائیں طرف کر دیا۔ (تاکہ صحیح طور پر کھڑا ہو جاؤں)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 699]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

60. بَابُ إِذَا طَوَّلَ الإِمَامُ وَكَانَ لِلرَّجُلِ حَاجَةٌ فَخَرَجَ فَصَلَّى:
60. باب: اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر چل دے تو یہ کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 700
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے جابر بن عبداللہ سے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 700]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 701
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ فَقَرَأَ بِالْبَقَرَةِ فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ، فَكَأَنَّ مُعَاذًا تَنَاوَلَ مِنْهُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: فَتَّانٌ، فَتَّانٌ، فَتَّانٌ، ثَلَاثَ مِرَارٍ، أَوْ قَالَ: فَاتِنًا، فَاتِنًا، فَاتِنًا، وَأَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ أَوْسَطِ الْمُفَصَّلِ"، قَالَ عَمْرٌو: لَا أَحْفَظُهُمَا.
(دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو سے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا، آپ نے فرمایا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (فرض) نماز پڑھتے پھر واپس جا کر اپنی قوم کے لوگوں کو (وہی) نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک بار عشاء میں انہوں نے سورۃ البقرہ شروع کی۔ (مقتدیوں میں سے) ایک شخص نماز توڑ کر چل دیا۔ معاذ رضی اللہ عنہ اس کو برا کہنے لگے۔ یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی (اس شخص نے جا کر معاذ کی شکایت کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا تو بلا میں ڈالنے والا ہے، بلا میں ڈالنے والا، بلا میں ڈالنے والا تین بار فرمایا۔ یا یوں فرمایا کہ تو فسادی ہے، فسادی، فسادی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو حکم فرمایا کہ مفصل کے بیچ کی دو سورتیں پڑھا کرے۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ مجھے یاد نہ رہیں (کہ کون سی سورتوں کا آپ نے نام لیا۔) [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 701]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

61. بَابُ تَخْفِيفِ الإِمَامِ فِي الْقِيَامِ وَإِتْمَامِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
61. باب: امام کو چاہئے کہ قیام ہلکا کرے (مختصر سورتیں پڑھے) اور رکوع اور سجود پورے پورے ادا کرے۔
حدیث نمبر: 702
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قیس بن ابی حازم سے سنا، کہا کہ مجھے ابومسعود انصاری نے خبر دی کہ ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! قسم اللہ کی میں صبح کی نماز میں فلاں کی وجہ سے دیر میں جاتا ہوں، کیونکہ وہ نماز کو بہت لمبا کر دیتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ (کبھی بھی) غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ (عوام کو عبادت سے یا دین سے) نفرت دلا دیں، خبردار تم میں لوگوں کو جو شخص بھی نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے۔ کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 702]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

62. بَابُ إِذَا صَلَّى لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ:
62. باب: جب اکیلا نماز پڑھے تو جتنی چاہے طویل کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 703
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ مِنْهُمُ الضَّعِيفَ وَالسَّقِيمَ وَالْكَبِيرَ، وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب کوئی تم میں سے لوگوں کو نماز پڑھائے تو تخفیف کرے کیونکہ جماعت میں ضعیف بیمار اور بوڑھے (سب ہی) ہوتے ہیں، لیکن اکیلا پڑھے تو جس قدر جی چاہے طول دے سکتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 703]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

63. بَابُ مَنْ شَكَا إِمَامَهُ إِذَا طَوَّلَ:
63. باب: اس کے بارے میں جس نے امام سے نماز کے طویل ہو جانے کی شکایت کی۔
حدیث نمبر: Q704
وَقَالَ: أَبُو أُسَيْدٍ: طَوَّلْتَ بِنَا يَا بُنَيَّ.
‏‏‏‏ ایک صحابی ابواسید (مالک بن ربیعہ) نے اپنے بیٹے (منذر) سے فرمایا بیٹا تو نے نماز کو ہم پر لمبا کر دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q704]
حدیث نمبر: 704
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الْفَجْرِ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فُلَانٌ فِيهَا، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ فِي مَوْضِعٍ كَانَ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، ثُمَّ قَالَ:" يَأَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَمَنْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ خَلْفَهُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے، انہوں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! میں فجر کی نماز میں تاخیر کر کے اس لیے شریک ہوتا ہوں کہ فلاں صاحب فجر کی نماز بہت طویل کر دیتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر غصہ ہوئے کہ میں نے نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ غضب ناک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تم میں بعض لوگ (نماز سے لوگوں کو) دور کرنے کا باعث ہیں۔ پس جو شخص امام ہو اسے ہلکی نماز پڑھنی چاہئے اس لیے کہ اس کے پیچھے کمزور، بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی ہوتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 704]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 705
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ بِنَاضِحَيْنِ وَقَدْ جَنَحَ اللَّيْلُ، فَوَافَقَ مُعَاذًا يُصَلِّي، فَتَرَكَ نَاضِحَهُ وَأَقْبَلَ إِلَى مُعَاذٍ فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ أَوْ النِّسَاءِ، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ وَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا نَالَ مِنْهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَا إِلَيْهِ مُعَاذًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَوْ أَفَاتِنٌ ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَلَوْلَا صَلَّيْتَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى فَإِنَّهُ يُصَلِّي وَرَاءَكَ الْكَبِيرُ وَالضَّعِيفُ وَذُو الْحَاجَةِ أَحْسِبُ هَذَا فِي الْحَدِيثِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَتَابَعَهُ سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، وَمِسْعَرٌ، وَالشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: عَمْرٌو، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَرَأَ مُعَاذٌ فِي الْعِشَاءِ بِالْبَقَرَةِ، وَتَابَعَهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ مُحَارِبٍ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا، آپ نے بتلایا کہ ایک شخص پانی اٹھانے والا دو اونٹ لیے ہوئے آیا، رات تاریک ہو چکی تھی۔ اس نے معاذ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھاتے ہوئے پایا۔ اس لیے اپنے اونٹوں کو بٹھا کر (نماز میں شریک ہونے کے لیے) معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز میں سورۃ البقرہ یا سورۃ نساء شروع کی۔ چنانچہ وہ شخص نیت توڑ کر چل دیا۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو برا بھلا کہا ہے۔ اس لیے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور معاذ کی شکایت کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا، معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ( «فتان» یا «فاتن») فرمایا: «سبح اسم ربك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والشمس وضحاها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والليل إذا يغشى» (سورتیں) تم نے کیوں نہ پڑھیں، کیونکہ تمہارے پیچھے بوڑھے، کمزور اور حاجت مند نماز پڑھتے ہیں۔ شعبہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ آخری جملہ (کیونکہ تمہارے پیچھے الخ) حدیث میں داخل ہے۔ شعبہ کے ساتھ اس کی متابعت سعید بن مسروق، مسعر اور شیبانی نے کی ہے اور عمرو بن دینار، عبیداللہ بن مقسم اور ابوالزبیر نے بھی اس حدیث کو جابر کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ معاذ نے عشاء میں سورۃ البقرہ پڑھی تھی اور شعبہ کے ساتھ اس روایت کی متابعت اعمش نے محارب کے واسطہ سے کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 705]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next