الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
10. بَابُ مُهَلِّ أَهْلِ نَجْدٍ:
10. باب: نجد والوں کے لیے احرام باندھنے کی جگہ کون سی ہے؟
حدیث نمبر: 1527
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَفِظْنَاهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ وَقَّتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے زہری سے یہ حدیث یاد رکھی، ان سے سالم نے کہا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات متعین کر دیئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1527]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 1528
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّأْمِ مَهْيَعَةُ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: زَعَمُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَلَمْ أَسْمَعْهُ: وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ.
(دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے احمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیاکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مدینہ والوں کے لیے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ اور شام والوں کے لیے مہیعہ یعنی حجفہ اور نجد والوں کے لیے قرن المنازل۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یمن والے احرام یلملم سے باندھیں لیکن میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1528]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة