عکرمہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ ہو گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے ایام حیض (کے ختم ہونے) کا انتظار کریں پھر غسل کریں اور نماز پڑھیں، پھر اگر اس میں سے کچھ ۱؎ انہیں محسوس ہو تو وضو کر لیں اور نماز پڑھیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 305]
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد حدث ہے نہ کہ مستحاضہ سے خارج ہونے والا خون، اس لئے کہ استحاضہ کے خون سے وضو واجب نہیں ہوتا کیونکہ یہ خون بند ہی نہیں ہوتا ہے برابر جاری رہتا ہے اور اگر اس سے خون مراد لیا جائے تو جملہ شرطیہ کا کوئی مفہوم ہی نہیں رہ جاتا ہے کیونکہ مستحاضہ تو برابر خون دیکھتی ہے یہ اس سے بند ہی نہیں ہوتا ہے اسی وضاحت سے یہ حدیث باب کے مطابق ہو سکتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وقال الخطابي: ’’وھذا الحديث منقطع،عكرمة لم يسمع من أم حبيبة بنت جحش‘‘ (معالم السنن 1/ 80) ولأصل الحديث شواھد كثيرة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
ربیعہ سے روایت ہے کہ وہ مستحاضہ کے لیے ہر نماز کے وقت وضو ضروری نہیں سمجھتے تھے سوائے اس کے کہ اسے خون کے علاوہ کوئی اور حدث لاحق ہو تو وہ وضو کرے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہی مالک بن انس کا قول ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 306]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18636) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح انفرد به ابو داود