سُمی نے ابوصالح سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک بار ایک شخص کسی راستے پر جا رہا تھا، اس نے راستے میں ایک خاردار شاخ دیکھی تو اس کو (راستے سے) پیچھے کر دیا، اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے عمل کی جزا دی اور اس کو بخش دیا۔" پھر آپ نے فرمایا: "شہید پانچ (قسم کے اشخاص) ہیں: (1) طاعون کی بیماری میں مرنے والا۔ (2) پیٹ کی بیماری میں مرنے والا۔ (3) ڈوب کر مرنے والا۔ (4) کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا۔ (5) اور جو شخص اللہ عزوجل کی راہ میں (لڑتے ہوئے) شہید ہوا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی راستہ پر چل رہا تھا کہ اس دوران اس نے راستہ پر ایک خاردار ٹہنی دیکھی، تو اس نے اسے وہاں سے ہٹا دیا، اللہ تعالیٰ نے اس سے اس عمل کی قدر دانی کرتے ہوئے بخش دیا۔“ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہید، پانچ ہیں، طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوبنے والا، کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا اور اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔“
جریر نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم آپس میں (بات کرتے ہوئے) شہید کس کو شمار کرتے ہو؟" صحابہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے۔آپ نے فرمایا: "پھر تو میری امت کے شہداء بہت کم ہوئے۔" صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! پھر وہ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: "جو شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے وہ شہید ہے اور جو شخص اللہ کی راہ میں (طلبِ علم، سفرِ حج، جہاد کے دوران میں اپنی موت) مر جائے وہ شہید ہے، جو شخص طاعون میں مرے وہ شہید ہے، جو شخص پیٹ کی بیماری میں (مبتلا ہو کر) مر جائے وہ شہید ہے۔" (ابوصالح سے بیان کرنے والے ایک اور راوی عبیداللہ) بن مقسم نے (سہیل بن ابی صالح سے) کہا: میں تمہارے والد کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے (حدیث بیان کرتے ہوئے یہ بھی) کہا تھا: "اور غرق ہونے والا شہید ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”تم کس کو شہید سمجھتے ہو؟“ صحابہ کرام نے جواب دیا، جو اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے، تو وہ شہید ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس صورت میں تو میری امت کے شہید تھوڑے ہوں گے“ صحابہ کرام نے پوچھا، تو وہ شہید کون ہیں؟ اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا: ”جو اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے، وہ شہید ہے جو اللہ کے راستہ میں فوت ہو گیا وہ شہید ہے اور جو طاعون میں مر گیا، وہ شہید ہے اور جو پیٹ کے سبب مر گیا وہ شہید ہے۔“ ابن مقسم نے سہیل کو کہا، میں تیرے باپ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، اس نے اس حدیث میں یہ کہا ”اور غرق ہونے والا شہید ہے۔“
خالد نے ہمیں سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، البتہ ان کی حدیث میں ہے: سہیل نے کہا: عبیداللہ بن مقسم نے (سہیل سے) کہا کہ میں تمہارے بھائی کے بارے میں (بھی) گواہی دیتا ہوں کہ اس حدیث (کو اپنے والد سے بیان کرتے ہوئے اس) میں یہ اضافہ کیا تھا: "اور جو غرق ہو جائے وہ شہید ہے۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے سہیل کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ہاں، اس نے اپنی حدیث میں کہا، سہیل نے کہا، عبداللہ بن مقسم نے بتایا، میں تیرے بھائی کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے اس حدیث میں یہ اضافہ کیا: ”اور جو ڈوب گیا وہ شہید ہے۔“
وہیب نے کہا: ہمیں سہیل نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ان کی حدیث میں ہے، کہا: مجھے عبیداللہ بن مقسم نے ابوصالح سے خبر دی، اور اس میں اضافہ کیا: "غرق ہونے والا شہید ہے۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے، سہیل کی ہی سند سے بیان کرتے ہیں اور اس حدیث میں یہ ہے، سہیل نے کہا، مجھے عبیداللہ بن مقسم نے ابو صالح (جو سہیل کا باپ ہے) سے یہ اضافہ سنایا، ”ڈوبنے والا شہید ہے۔“
عبدالواحد بن زیاد نے کہا: ہمیں عاصم نے حفصہ بنت سیرین سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا: یحییٰ بن ابی عمرہ کس بیماری سے فوت ہوئے تھے؟ انہوں نے کہا: میں نے کہا: طاعون سے۔ انہوں نے کہا: تو انہوں (انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "طاعون (سے موت) ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے۔"
حفصہ بنت سیرین بیان کرتی ہیں، مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا، یحییٰ بن ابی عمرہ کس بیماری سے فوت ہوا؟ میں نے کہا، طاعون سے، تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے۔“