(عبد الرحمٰن) بن مہدی نے ہمیں حدیث سنا ئی (کہا) مجھے سلیم بن حیا ن نے مروان اصغر سے حدیث سنا ئی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) یمن سے مکہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: "تم نے کیا تلبیہ پکا را؟انھوں نے جواب دیا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیے کے مطا بق تلبیہ پکا را۔آپ نے فرمایا: " اگر میرے پاس قربانی نہ ہو تی تو میں ضرور احلال (احرا م سے فراغت) اختیا ر کر لیتا۔"
حضرت انس رضی تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے حاضر ہوئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”تم نے احرام کس مقصد سے باندھا؟“ انہوں نے جواب دیا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسا احرام باندھا، آپ صلی الله عليہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں حلال ہو جاتا۔“
عبد الصمد اور بہزدونوں نے کہا: ہمیں سلیم بن حیان نے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح حدیث بیان کی، البتہ بہز کی روایت میں "حلال ہو جا تا " (احرا م کھو ل دیتا) کے الفا ظ ہیں۔
مصنف صاحب یہی روایت دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جس میں بہز اَحْلَلْتُ
ہشیم نے یحییٰ بن ابی اسھاق عبد العزیز بن صہیب اور حمید سے خبر دی کہ ان سب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا انھوں نے فرمایا: میں نے اللہ کےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (حج و عمرہ) دونوں کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے سنایہ کہتے ہو ئے لبیک عمرۃ وحجا لبیک عمرۃ وحجا اے اللہ! میں حج و عمرہ کے لیے حا ضر ہوں، میں حج وعمرہ کے لیے حا ضر ہوں-
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں کا اکٹھا تلبیہ کہتے ہوئے سنا، (لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَّحَجًّا)
اسماعیل بن ابرا ہیم نے یحییٰ بن ابی اسھاق اور حمید طویل سے خبردی یحییٰ نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا وہ فر ما رہے تھے لبیک عمرۃ وحجا اے اللہ!میں حج و عمرہ کی نیت سے تیرے در پر حاجر ہوں۔حمید نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہو ئے سنا: لبیک عمرۃ وحجاے اللہ!میں حج و عمرہ (کی نیت) کے ساتھ حا ضر ہوں۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں، جس میں ایک راوی (لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَّ حَجًّا)
سفیان بن عیینہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا) مجھے زہری نے حنظلہ اسلمی کے واسطے سے حدیث بیان کی کہا: میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: "اس ذات اقدس کی قسم جس کے ہا تھ میں میری جا ن ہے۔!ابن مریمؑ (زمین پر دوبارہ آنے کے بعد) فج روھاء (کے مقام) سے حج کا یا عمرے کا یا دونوں کا نام لیتے ہو ئے تلبیہ پکا ریں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، حضرت ابن مریم علیہ السلام (فَجِ الرَّوْحَاء)
لیث نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی، (اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم جا ن ہے!"
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت نقل کرتے ہیں، اس میں ہے، اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے۔
یو نس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی انھوں نے حنظلہ بن علی اسلمی سے روایت کی کہ انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس ذات کی قسم جس کے ہا تھ میں میری جان ہے!" (آگے سفیان اور لیث بن سعد) دونوں کی حدیث کے مانند ہے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے روایت کرتے ہیں، جس کے الفاظ مذکورہ بالا دونوں حدیث کی طرح ہیں۔