شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ ابو نضرہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہ حج تمتع کا حکم دیا کر تے تھے اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ اس سے منع فرماتے تھے۔ (ابو نضرہ نے) کہا: میں نے اس چیز کا ذکر جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کیا، انھوں نے فرمایا: "میرے ہی ذریعے سے (حج کی) یہ حدیث پھیلی ہے۔ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جا کر) حج تمتع کیا تھا۔جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ (خلیفہ بن کر) کھڑے ہوئے (بحیثیت خلیفہ خطبہ دیا) توا نھوں نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو چیز جس ذریعے سے چاہتا حلال کر دیتا تھا اور بلاشبہ قرآن نے جہاں جہاں (جس جس معاملے میں) اترنا تھا، اتر چکا، لہذا تم اللہ کے لئے حج کو اور عمرے کو مکمل کرو، جس طرح (الگ الگ نام لے کر) اللہ تعالیٰ نے تمھیں حکم دیا ہے۔اور ان عورتوں سے حتمی طور پر نکاح کیا کرو (جز وقتی نہیں)، اگر میرے پاس کوئی ایسا شخص لایا گیا جس نے کسی عورت سے کسی خاص مدت تک کے لئے نکاح کیا ہو گا تو میں اسے پتھروں سے رجم کروں گا۔
ابو نضرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج تمتع کا حکم دیتے تھے، اور ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے منع کرتے تھے، یہ بات میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتائی تو انہوں نے بتایا، یہ حدیث میرے ذریعہ ہی پھیلی ہے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلافت کے منصب پر فائز ہوئے تو انہوں نے کہا، اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جس چیز کو جیسے چاہتا تھا، حلال کر دیتا تھا، اور قرآن مجید کا ہر حکم اپنی جگہ لے چکا ہے، اس لیے تم حج اور عمرہ اس طرح پورا کرو، جیسے تمہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، اور ان عورتوں کے نکاح کو یقینی اور دائمی ٹھہراؤ، پھر میرے پاس جو ایسا آدمی لایا جائے گا جس نے ایک مقررہ مدت تک کے لیے نکاح کیا ہو گا تو میں اس کو رجم کر کے رہوں گا، پتھروں سے مار دوں گا۔
ہمیں ہمام نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: ہمیں قتادہ نے اسی (مذکورہ بالا) سندسے حدیث بیا ن کی، اور (اپنی) حدیث میں کہا: اپنے حج کو اپنے عمرے سے الگ (ادا کیا) کرو۔بلا شبہ یہ تمھارے حج کو اور تمھارے عمرے کو زیادہ مکمل کرنے والا ہے۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اور اس میں یہ ہے کہ اپنے حج کو عمرہ سے جدا کرو، کیونکہ اس طرح تمہارا حج الگ پورا ہو گا اور تمہارا عمرہ الگ پورا ہو گا۔
مجاہد نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیا ن کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لئے) آئے اور ہم کہہ رہے تھے: اے اللہ! میں حج کرنے کے لئے حاضر ہوں (ہماری نیت حج کی تھی راستے میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا۔ کہ ہم اسے عمر ہ بنا لیں۔اور لبیک عمرۃکہیں۔)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے اور ہم حج کا تلبیہ کہہ رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسے عمرہ قرار دینے کا حکم دیا۔