یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے!“ لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔“ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
ہمیں یحیٰی بن یحیٰی، ابو بکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر سب نے، ابن عینیہ سے روایت سنائی، یحیٰی نے کہا، ہمیں سفیان بن عینیہ نے زہری سے، عبیداللہ بن عبداللہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بکری مردہ پائی جو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ، لونڈی کو صدقہ میں دی گئی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا“، انہوں نے کہا یہ مردہ ہے تو آپ 5 نے فرمایا: ”بس اس کا کھانا حرام ہے۔“ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (روایت ابن عباس کی بجائے میمونہ کی طرف منسوب کی)
یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے!“ لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔“ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
مجھے ابو طاہر اور حرملہ نے ابن وب کے واسطہ سے یونس کی ابن شہاب سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت سنائی کہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ لونڈی کو ایک بکری صدقہ میں ملی تھی، وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتارا تو تم اسے رنگ لیتے اور اس سے تم فائدہ اٹھا لیتے“، انہوں نے کہا: وہ مردہ ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس اس کا کھانا حرام ہے۔“
سفیان نے عمرو سے، انہوں نے عطاء سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردہ پڑی ہوئی بکری کے پاس سے گزرے جو میمونہؓ کی باندی کو بطور صدقہ دی گئی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے اس کے چمڑے کو کیوں نہ اتارا، وہ اس کو رنگ لیتے اور فائدہ اٹھا لیتے!“
ہمیں ابن ابی عمر اور عبداللہ بن محمد زہری نے (الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں) سفیان کے واسطہ سے عمرو کی عطاء سے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردہ پڑی ہوئی بکری کے پاس سے گزرے، جو میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی باندی کو بطور صدقہ دی گئی تھی۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے اس کے چمڑے کو کیوں نہیں اتارا؟ وہ اس کو رنگ لیتے اور فائدہ اٹھا لیتے۔“
ابن جریج نے عمرو بن دینار سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت میمونہؓ نے انہیں بتایا کہ ایک بکری، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی کی تھی، مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کا چمڑا اتار کر اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا!“
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ کی گھر میں پلنے والی بکری مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا چمڑا اتارا کر اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھا لیا؟
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطاء کے حوالے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ میمونہؓ کی باندی کی (مردہ) بکری کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا!“
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی باندی کی (مردہ) بکری کے پاس سے گزرے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا؟“
سلیمان بن بلال نے زید بن اسلم سے، انہوں نے عبد الرحمن بن وعلہ سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے حوالے سے خبر دی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: ”جب چمڑے کو رنگ لیا جاتا ہے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔“
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب چمڑے کو رنگ لیا گیا تو وہ پاک ہو گیا۔
سفیان بن عیینہ، عبد العزیز بن محمد اور سفیان ثوری نے مختلف سندوں کے ساتھ زید بن اسلم کی سابقہ سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی، یعنی یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث کی طرح۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
۔ یزید بن ابی حبیب نے ابو خیر سے روایت کی کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی کو ایک پوستین (چمڑے کا کوٹ) پہنے ہوئے دیکھا، میں نے اسے چھوا تو اس نے کہا: اسے کیوں چھوتے ہو؟ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا تھا: ہم مغرب میں ہوتے ہیں اور ہمارے ساتھ بربر اور مجوسی ہوتے ہیں، ہمارے پاس مینڈھا لایا جاتا ہے جسے انہوں نے ذبح کیا ہوتا ہے اور ہم ان کے ذبح کیے ہوئے جانور نہیں کھاتے، وہ ہمارے پاس مشکیزہ لاتے ہیں جس میں وہ چربی ڈالتے ہیں۔ تو ابن عباسؓ نے جواب دیا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ” اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔“
ابوالخیر سے روایت ہے کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی کو ایک پوستین (چمڑے کا کوٹ) پہنے ہوئے دیکھا، میں نے اس کو چھوا تو اس نے کہا، اس کو کیوں چھوتے ہو؟ میں نے عبداللہ بن عباس ؓ سے پوچھا تھا، ہم مغرب میں رہتے ہیں، اور ہمارے ساتھ بربر اور مجوسی رہتے ہیں، ہمارے پاس مینڈھا لایا جاتا ہے، جسے انہوں نے ذبح کیا ہوتا ہے اور ہم ان کے ذبیحہ کیے ہوئے جانور نہیں کھاتے، وہ ہمارے پاس مشکیزہ لاتے ہیں، جس میں وہ چربی ڈالتے ہیں تو ابن عباس ؓ نے جواب دیا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس کو رنگنا، اس کو پاک کر دیتا ہے۔
۔ جعفر بن ربیعہ نے ابو خیر سے روایت کی، کہا: مجھ سے ابن وعلہ سبائی نے بیان کیا کہ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا: ہم مغرب میں ہوتے ہیں تو مجوسی ہمارے پاس پانی اور چربی کے مشکیزے لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا: پی لیا کرو۔ میں نے پوچھا: کیا آپ اپنی رائےبتا رہے ہیں؟ ابن عباسؓ نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناے: ” اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔“
ابن وعلہ سبائی سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، ہم مغرب میں رہتے ہیں، تو ہمارے پاس مجوسی پانی اور چربی کے مشکیزے لاتے ہیں تو انہوں نے کہا، پی لیا کرو، میں نے پوچھا، کیا آپ اپنی رائے سے بتا رہے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔