اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
833. باب فضائل حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ
833. باب: حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے کمالات
حدیث نمبر: 1616
1616 صحيح حديث حَسَّانِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدٍ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: مَرَّ عُمَرُ فِي الْمَسْجِدِ وَحَسَّانُ يُنْشِدُ، فَقَالَ: كُنْتُ أُنْشِدُ فِيهِ، وِفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ ثُمَّ الْتَفَت إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللهِ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَجِبْ عَنِّي، اللهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ قَالَ: نَعَمْ
سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسجد میں تشریف لائے تو حسان رضی اللہ عنہ وہاں شعر پڑھ رہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد میں شعر پڑھنے پر ناپسندیدگی فرمائی، تو حسان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس وقت یہاں شعر پڑھا کرتا تھا جب آپ سے بہتر شخص (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) یہاں تشریف رکھتے تھے۔ پھر حضرت حسان رضی اللہ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے تم نے نہیں سنا تھا کہ اے حسان! (کفار مکہ کو) میری طرف سے جواب دے۔ اے اللہ! روح القدس کے ذریعہ حسان کی مدد کر۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں بے شک (میں نے سنا تھا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1616]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 6 باب ذكر الملائكة»

حدیث نمبر: 1617
1617 صحيح حديث الْبَرَاءِ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَسَّانَ: اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ وَجِبرِيلُ مَعَكَ
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان رضی اللہ عنہ سے فرمایا: مشرکین مکہ کی تم بھی ہجو کرو یا (یہ فرمایا کہ) ان کی ہجو کا جواب دو، جبریلؑ تمہارے ساتھ ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1617]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 6 باب ذكر الملائكة»

حدیث نمبر: 1618
1618 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: لاَ تَسُبُّهُ، فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عروہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں میں حسان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا: انہیں برا نہ کہو، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مدافعت کیا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1618]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 16 باب من أحب أن لا يسب نسبه»

وضاحت: راوي حدیث:… حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو الولید یا ابو الحسام تھی۔ انصاری تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو قریش نے آپ کی ہجو کی تو حسان نے اشعار کے ذریعے آپ کا دفاع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے حسان کفار کی ہجو کرو یہ انہیں تیروں سے زیادہ زخمی کرتی ہے اور جبریل تمہاری مدد کے لیے اترتا ہے۔ ایک سو بیس سال کی عمر پائی۔ ساٹھ سال جاہلیت اور ساٹھ سال اسلام میں گزارے اور ۴۰ھ کو وفات پائی۔ بعض نے آپ کا سن وفات ۵۰ ہجری بیان کیا ہے۔٭حضرت حسان رضی اللہ عنہ ایک موقع پر بہک گئے تھے۔ یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اتہام لگانے والوں کے ہم نوا ہو گئے تھے۔ بعد میں یہ تائب ہو گئے مگر کچھ دلوں میں یہ واقعہ یاد رہا۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود ان کی مدح کی اور ان کو اچھے لفظوں سے یاد کیا۔ (راز)

حدیث نمبر: 1619
1619 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ، وَعِنْدَهَا حَسَّان بْنُ ثَابِتٍ، يُنْشِدُهَا شِعْرًا، يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ، وَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: لكِنَّكَ لَسْتَ كَذلِكَ قَالَ مَسْرُوقٌ: فَقلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِي لَهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْكِ وَقَدْ قَالَ اللهُ تَعَالَى (وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ) فَقَالَتْ: وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمى قَالَتْ لَهُ: إِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ، أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مسروق نے بیان کیا کہ ہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کے یہاں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ موجود تھے اور ام المومنین رضی اللہ عنہا کو اپنے اشعار سنا رہے تھے ایک شعر تھا جس کا ترجمہ یہ ہے وہ سنجیدہ اور پاک دامن ہیں جس پر کبھی تہمت نہیں لگائی گئی، وہ ہر صبح بھوکی ہو کر نادان بہنوں کا گوشت نہیں کھاتی۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لیکن تم تو ایسے نہیں ثابت ہوئے۔ مسروق نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا‘ آپ انہیں اپنے یہاں آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ ان کے متعلق فرما چکا ہے کہ اور ان میں وہ شخص جو تہمت لگانے میں سب سے زیادہ ذمہ دار ہے اس کے لئے بڑا عذاب ہوگا۔ اس پر ام المومنین نے فرمایا کہ نابینا ہو جانے سے سخت اور کیا عذاب ہوگا (حسان رضی اللہ عنہ کی بصارت آخر عمر میں چلی گئی تھی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ حسان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کیا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1619]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 34 باب حديث الإفك»

حدیث نمبر: 1620
1620 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ قَالَ: كَيْفَ بِنَسَبِي فَقَالَ حَسَّانٌ: لأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین (قریش) کی ہجو کرنے کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں بھی تو ان ہی کے خاندان سے ہوں۔ اس پر حسان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں آپ کو (شعر میں) اس طرح صاف نکال لے جاؤں گا جیسے آٹے میں سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1620]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 16 باب من أحب أن لا يسب نسبه»