1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
833. باب فضائل حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ
833. باب: حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے کمالات
حدیث نمبر: 1619
1619 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ، وَعِنْدَهَا حَسَّان بْنُ ثَابِتٍ، يُنْشِدُهَا شِعْرًا، يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ، وَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: لكِنَّكَ لَسْتَ كَذلِكَ قَالَ مَسْرُوقٌ: فَقلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِي لَهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْكِ وَقَدْ قَالَ اللهُ تَعَالَى (وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ) فَقَالَتْ: وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمى قَالَتْ لَهُ: إِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ، أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مسروق نے بیان کیا کہ ہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کے یہاں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ موجود تھے اور ام المومنین رضی اللہ عنہا کو اپنے اشعار سنا رہے تھے ایک شعر تھا جس کا ترجمہ یہ ہے وہ سنجیدہ اور پاک دامن ہیں جس پر کبھی تہمت نہیں لگائی گئی، وہ ہر صبح بھوکی ہو کر نادان بہنوں کا گوشت نہیں کھاتی۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لیکن تم تو ایسے نہیں ثابت ہوئے۔ مسروق نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا‘ آپ انہیں اپنے یہاں آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ ان کے متعلق فرما چکا ہے کہ اور ان میں وہ شخص جو تہمت لگانے میں سب سے زیادہ ذمہ دار ہے اس کے لئے بڑا عذاب ہوگا۔ اس پر ام المومنین نے فرمایا کہ نابینا ہو جانے سے سخت اور کیا عذاب ہوگا (حسان رضی اللہ عنہ کی بصارت آخر عمر میں چلی گئی تھی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ حسان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کیا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1619]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 34 باب حديث الإفك»