اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
816. باب فضائل خديجة أم المؤمنين رضی اللہ عنہ
816. باب: ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہ کے فضائل
حدیث نمبر: 1573
1573 صحيح حديث عَلِيٍّ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقولُ: خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ، وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ٗ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مریم رضی اللہ عنہ بنت عمران (اپنے زمانہ میں) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1573]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 45 باب (وإذ قالت الملائكة يا مريم إن الله اصطفاك»

حدیث نمبر: 1574
1574 صحيح حديث أَبِي مُوسى رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ آسِيَةُ امْرَأَة فِرْعَوْنَ، وَمَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں میں تو بہت سے کامل لوگ اٹھے لیکن عورتوں میں فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران رحمہ اللہ کے سوا اور کوئی کامل نہیں پیدا ہوئی ٗ ہاں عورتوں پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1574]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 32 باب قول الله تعالى (وضرب الله مثل للذين آمنوا»

حدیث نمبر: 1575
1575 صحيح حديث أَبِي هرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ هذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلاَمَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، لاَ صَخَبَ فِيهِ وَلاَ نَصَبَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جبرئیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: یا رسول اللہ! خدیجہ رضی اللہ عنہ آپ کے پاس ایک برتن لئے آرہی ہیں جس میں سالن یا (فرمایا) کھانا(یافرمایا) پینے کی چیز ہے جب وہ آپ کے پاس آئیں تو ان کے رب کی جانب سے انہیں سلام پہنچانا اور میری طرف سے بھی! اور جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دے دیجئے گا، جہاں نہ شور وہنگامہ ہوگا اورنہ تکلیف و تھکن ہوگی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1575]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 20 باب تزويج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خديجة وفضلها»

حدیث نمبر: 1576
1576 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: قلْتُ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رضي الله عنه: بَشَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ قَالَ: نَعَمْ بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، لاَ صَخَبَ فِيهِ وَلاَ نَصَبَ
حضرت اسماعیل صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو بشارت دی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں، جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دی تھی، جہاں نہ کوئی شوروغل ہوگا اور نہ تھکن ہوگی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1576]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 20 باب تزويج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خديجة وفضلها»

حدیث نمبر: 1577
1577 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا غِرْتُ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ، وَمَا رَأْيْتُهَا وَلكِنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِر ذِكْرَهَا وَرُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاةَ ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أَعْضَاءً، ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صَدَائِقِ خَدِيجَةَ؛ فَرُبَّمَا قُلْتُ لَهُ: كَأَنَّهُ لَمْ يَكنْ فِي الدُّنْيَا امْرَأَةٌ إِلاَّ خَدِيجَةُ فَيَقُولُ: إِنَّهَا كَانَتْ، وَكَانَتْ، وَكَانَ لِي مِنْهَا وَلَدٌ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں میں جتنی غیرت مجھے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ سے آتی تھی اتنی کسی اور سے نہیں آتی تھی، حالانکہ انہیں میں نے دیکھا بھی نہیں تھا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ذکر بکثرت فرمایا کرتے تھے اور اگر کبھی کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے کرکے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی ملنے والیوں کو بھیجتے تھے میں نے اکثر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جیسے دنیا میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی عورت ہے ہی نہیں! اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور ان سے میری اولاد ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1577]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 20 باب تزويج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خديجة وفضلها»

حدیث نمبر: 1578
1578 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ، أُخْتُ خَدِيجَةَ، عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَف اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ، فَارْتَاعَ لِذلِكَ، فَقَالَ: اللهُمَّ هَالَة قَالَتْ: فَغِرْتُ فَقُلْتُ: مَا تَذْكُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قرَيْشٍ، حَمْرَاءَ الشِّدْقَيْنِ، هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ، قَدْ أَبْدَلَكَ اللهُ خَيْرًا مِنْهَا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی بہن حضرت ہالہ بنت خویلد رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی اجازت لینے کی (ادا) یاد آگئی، آپصلی اللہ علیہ وسلم چونک اٹھے اور فرمایا: اللہ! یہ تو ہالہ ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ مجھے اس پر بڑی غیرت آئی، میں نے کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم قریش کی کس بوڑھی کا ذکر کیا کرتے ہیں جس کے مسوڑھوں پر بھی دانتوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے (صرف سرخی باقی رہ گئی تھی) اور جسے مرے ہوئے بھی ایک زمانہ گزر چکا ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کواس سے بہتر بیوی دے دی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1578]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 20 باب تزويج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خديجة وفضلها»