اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
797. باب وجوب اتباعه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
797. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا واجب ہے
حدیث نمبر: 1519
1519 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بهَا النَّخْلَ فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِلزُّبَيْرِ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک انصاری مرد نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینے کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے، اپنے جھگڑے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ انصاری زبیر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا پانی کو آگے جانے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس سے انکار تھا اور یہی جھگڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ (پہلے اپنا باغ) سینچ لے، پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اور انھوں نے کہا: ہاں زبیر آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں نا۔ بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے زبیر! تم سیراب کر لو۔ پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1519]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجهما البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 6 باب سَكْر الأنهار»

حدیث نمبر: 1520
1520 صحيح حديث فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللهِ إِنِّي لأَحْسِبُ هذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذلِكَ (فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ)
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت اسی بات میں نازل ہوئی ہے ہرگز نہیں، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے، جب تک اپنے جھگڑوں میں تجھ کو حاکم نہ تسلیم کر لیں۔ پھر تو جو فیصلے ان میں کر دے ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرماں برداری کے ساتھ قبول کر لیں۔ (النساء: ۶۵) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1520]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجهما البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 6 باب سَكْر الأنهار»

وضاحت: راوي حدیث:… حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبداللہ ہے۔ قریش کے گنے چنے خطباء میں سے تھے۔ حجاز میں آپ کی خلافت کی بیعت ہوئی تھی اور نو سال تک برقرار رہی۔ یرموک، قسطنطنیہ اور مغرب کی جانب فتوحات میں شریک ہوئے۔ جنگ جمل میں اپنی خالہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے ساتھ تھے۔ ان کے زمانہ میں درہموں پر جو نقش تھا وہ اس طرح محمد رسول اللہ۔ امر اللہ بالوفاء والعدل۔ آپ ۳۳ احادیث کے راوی ہیں۔ ایک متفق علیہ ہے۔ حجاج بن یوسف ثقفی نے آپ کو منگل کے دن ۱۷ جمادی الثانیہ ۷۳ ہجری کو مکہ میں سولی پر لٹکا دیا۔