حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک انصاری مرد نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینے کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے، اپنے جھگڑے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ انصاری زبیر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا پانی کو آگے جانے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس سے انکار تھا اور یہی جھگڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ (پہلے اپنا باغ) سینچ لے، پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اور انھوں نے کہا: ہاں زبیر آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں نا۔ بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے زبیر! تم سیراب کر لو۔ پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1519]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجهما البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 6 باب سَكْر الأنهار»