حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں انصار کی ایک مجلس میں تھا کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ تشریف لائے جیسے گھبرائے ہوئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملا، اس لئے میں واپس چلا آیا (جب عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا) تو انہوں نے دریافت کیا کہ (اندر آنے میں) کیا بات مانع تھی؟ میں نے کہا کہ میں نے تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی اور جب مجھے کوئی جواب نہیں ملا تو واپس چلا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی کسی سے تین مرتبہ اجازت چاہے اور اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانا چاہئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ!تمہیں اس حدیث کی صحبت کے لئے کوئی گواہ لانا ہو گا۔ (ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے مجلس والوں سے پوچھا) کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہو؟ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم!تمہارے ساتھ (اس کی گواہی دینے کو سوا) جماعت میں سب سے کم عمر شخص کے سوا اور کوئی کھڑا نہیں ہو گا۔ ابوسعید نے کہا کہ میں ہی جماعت کا وہ سب سے کم عمر آدمی تھا میں ان کے ساتھ اٹھ کر گیا اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1391]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 13 باب التسليم والاستئذان ثلاثًا»