حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور اس کی رعایا کے بارے میں اس سے سوال ہو گا۔ پس لوگوں کا واقعی امیر ایک حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ دوسرے ہر آدمی اپنے گھر والوں پر حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ تیسری عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر حاکم ہے۔ اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ چوتھا غلام اپنے آقا (سید) کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا، پس جان لو کہ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں (قیامت کے دن) پوچھ ہو گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1199]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 17 باب كراهية التطاول على الرقيق»
حسن بیان کرتے ہیں کہ عبید اللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے اس مرض میں آئے جس میں ان کا انتقال ہوا، تو معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ آپ نے فرمایا تھا، جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو کسی رعیت کا حاکم بناتا ہے اور وہ خیر خواہی کے ساتھ اس کی حفاظت نہیں کرتا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1200]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 8 باب من استُرعِى رعية فلم ينصح»