1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الإمارة
کتاب: امارت کے بیان
626. باب فضيلة الإمام العادل وعقوبة الجائر والحث على الرفق بالرعية والنهي عن إِدخال المشقة عليهم
626. باب: حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی اور رعیت کے ساتھ نرمی سے پیش آنا اور ان کو مشقت میں مبتلا کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1199
1199 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُلُّكُمْ رَاعٍ فَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلاَ فَكُلُّكمْ رَاعٍ وَكُلُّكمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور اس کی رعایا کے بارے میں اس سے سوال ہو گا۔ پس لوگوں کا واقعی امیر ایک حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ دوسرے ہر آدمی اپنے گھر والوں پر حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ تیسری عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر حاکم ہے۔ اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ چوتھا غلام اپنے آقا (سید) کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا، پس جان لو کہ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں (قیامت کے دن) پوچھ ہو گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1199]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 17 باب كراهية التطاول على الرقيق»