1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الإمارة
کتاب: امارت کے بیان
626. باب فضيلة الإمام العادل وعقوبة الجائر والحث على الرفق بالرعية والنهي عن إِدخال المشقة عليهم
626. باب: حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی اور رعیت کے ساتھ نرمی سے پیش آنا اور ان کو مشقت میں مبتلا کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1200
1200 صحيح حديث مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ زِيَادٍ عَادَ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا مِنْ عَبْدٍ اسْتَرْعَاهُ اللهُ رَعِيَةً فَلَمْ يَحُطْهَا بِنَصِيحَةٍ إِلاَّ لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ
حسن بیان کرتے ہیں کہ عبید اللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے اس مرض میں آئے جس میں ان کا انتقال ہوا، تو معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ آپ نے فرمایا تھا، جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو کسی رعیت کا حاکم بناتا ہے اور وہ خیر خواہی کے ساتھ اس کی حفاظت نہیں کرتا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1200]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 8 باب من استُرعِى رعية فلم ينصح»