عبد الرزاق نے کہا: ہمیں سفیان ثوری نے عمرو بن قیس ملائی سے حدیث سنای، انہوں نےحکم بن عتیبہ سے، انہوں نے قاسم بن مخیمرہ سے، انہوں نے شریح بن ہانی سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ ؓ کے پاس موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے کی غرض سے حاضر ہوا تو انہوں نے کہا: ابن ابی طالب کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات (کا وقت) مقرر فرمایا۔ (عبدالر زاق نے) کہا: سفیان (ثوری) جب بھی عمرو (بن قیس ملائی) کا تذکرہ کرتے تو ان کی تعریف کرتے۔
شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ ؓ کے پاس موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے کی خاطر حاضر ہوا، تو انہوں نے کہا: علی بن ابی طالب ؓ کے پاس جاؤ! اور ان سے پوچھو، کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن رات اور مقیم کے لیے ایک دن رات مقرر فرمایا۔“ عبدالرزاق کہتے ہی: سفیان (ثوری) جب عمرو کا تذکرہ کرتے تو ان کی تعریف کرتے۔
اعمش نے حکم کے حوالے سے قاسم بن مغیرہ سے اور انہوں نے شریح بن ہانی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نےحضرت عائشہ ؓ سے موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اس مسئلے کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ تو میں علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (جواوپر مذکورہے) کے مطابق بیان کیا۔
شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں: کہ میں نے موزوں پر مسح کا مسئلہ حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: ”علی ؓ کے پاس جاؤ! کیونکہ وہ یہ مسئلہ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں“ تو میں علی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو انہوں نے مذکورہ بالا مسئلہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان فرمایا۔