حمید الطویل نے کہا: ہمیں بکر بن عبد اللہ مزنی نے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ بن مغیرہ بن شعبہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نےکہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (قافلے سے) پیچھے رہ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے رہ گیا، جب آپ نے قضائے حاجت کر لی تو فرمایا: ”کیاتمہارے ساتھ پانی ہے؟“ میں آپ کے پاس وضو کرنے کا برتن لایا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور چہرہ دھویا، پھر دونوں بازو کھولنے لگے تو جبے کی آستین تنگ پڑ گئی، آپ نے اپنا ہاتھ جبے کے نیچے سے نکالا اور جبہ کندھوں پر ڈال لیا، اپنے دونوں بازودھوئے اور اپنے سر کے اگلے حصے، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا، پھر آپ سوار ہوئے اور میں (بھی) سوار ہوا، ہم لوگوں کے پاس پہنچے تووہ نماز کے لیے کھڑے تھے، عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کو نماز پڑھا رہے تھے اور ایک رکعت پڑھا چکے تھے۔ جب انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کی تشریف آوری) کا احساس ہوا تو پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ نے انہیں اشارہ کیا (کہ نماز پوری کرو) تو انہوں نے نماز پڑھا دی، جب انہوں نے سلام پھیرا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، میں بھی کھڑا ہو گیا اور ہم نے وہ رکعت پڑھی جوہم سے پہلے ہو چکی تھی۔
حضرت مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے رہ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے رہ گیا، تو جب قضائے حاجت سے فارغ ہوئے، پوچھا: ”کیا تیرے پاس پانی ہے؟“ تو میں آپ کے پاس وضو کرنے کا برتن لایا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور چہرہ دھویا، پھر دونوں باہیں (کلائیاں) کھولنے لگے، تو جبے کی آستین تنگ پڑ گئیں، آپ نے اپنا ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالا اور جبہ کندھوں پر ڈال لیا، اور اپنی دونوں باہیں (کلائیاں) دھوئیں اور اپنی پیشانی اور پگڑی اور موزوں پر مسح کیا، پھر آپ سوار ہوئے اور میں بھی سوار ہوا اور ہم لوگوں کے پاس اس حال میں پہنچے کہ وہ عبد الرحمٰن بن عوفؓ کی اقتدا میں نماز کے لیے کھڑے ہوچکے تھے، اور عبد الرحمٰنؓ نے ایک رکعت پڑھادی تھی۔ جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کو محسوس کیا، تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ نے اشارہ کیا (نماز پوری کرو)، تو انہوں نے نماز پڑھادی، جب سلام پھیرا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور میں بھی کھڑا ہوگیا، اور ہم نے وہ رکعت پڑھی جو ہم سے پہلے ہوچکی تھی۔“
امیہ بن بسطام اور محمد بن عبد الاعلیٰ نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد سے حدیث سنائی، کہا: مجھے بکر بن عبد اللہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے واسطے سے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں، اپنے سر کے سامنے کے حصے اور اپنے عمامے پر مسح فرمایا۔
ہمیں امیہ بن بسطام اور محمد بن عبدلاعلیٰ دونوں نے معتمر کے واسطہ سے، اس کے باپ کی بکر بن عبداللہ سے حضرت مغیرہ ؓ سے روایت ہے: ”کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں، اپنے سر کے سامنے کے حصہ اور اپنی پگڑی پر مسح کیا۔“
محمد بن عبدالاعلیٰ نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے بکر سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نےحضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےیہی روایت بیان کی۔ (بکر نے عروہ بن مغیرہ سے حسن کے حوالے سے بھی یہ روایت حاصل کی اور براہ راست بھی سنی۔)
ہمیں محمد بن عبدلاعلیٰ نے معتمر کے واسطہ سے اس کے باپ کی، بکر سے حسن کی، مغیرہؓ کے بیٹے سے اس کے باپ کی روایت اوپر کی طرح بیان کی۔
یحییٰ بن سعید نے (سلیمان) تیمی سے، انہوں نے بکر بن عبد اللہ سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی (بکر نےکہا: میں نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے (بلاواسطہ بھی) سنا) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے سر کے اگلے حصے پر اور پگڑی پر اور موزوں پر مسح کیا۔
حضرت مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں: ”کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنی پیشانی اور پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔“
ابو معاویہ اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے، انہوں نے حکم سے، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے، انہوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر اور سر ڈھانپنے والے کپڑے پر مسح کیا۔ عیسیٰ کی حدیث میں ”حکم سے (روایات کی)“ اور ”بلال سے روایت کی“ کے بجائے مجھے حکم نے حدیث سنائی اور مجھے بلال نےحدیث سنائی“ کے الفاظ ہیں۔
حضرت بلال ؓ سے روایت ہے: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور پگڑی پر مسح کیا۔“ عیسیٰ کی حدیث میں "عَنِ الْحَكَمِ" اور "عَنْ بِلَالٍ" کی جگہ "حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، حَدَّثَنِي بِلَالٌ" ہے۔
اور یہی روایت مجھ (امام مسلم) کو سوید بن سعید نے علی بن مسہر سے اور انہو ں نے اعمش سے مذکورہ بالا سند کے ساتھ بیان کی۔ اس میں إن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) کے بجائےرأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا) کے الفاظ ہیں۔
اور یہی روایت مجھے سوید بن سعید نے علی بن مسہر کے واسطہ سے اعمش کی مذکورہ بالا سند کے ساتھ سنائی، اس میں "إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" کی بجائے "رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ہے۔