حضرت ابو شریح عدوی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے۔ پوچھا یا رسول اللہ!دستور کے موافق کب تک ہے۔ فرمایا ایک دن اور ایک رات اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد وہ اس کے لئے صدقہ ہے اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللقطة/حدیث: 1126]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 31 باب من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره»
حضرت ابو شریح کعبی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہئے۔ اس کی خاطر داری، بس ایک دن اور رات کی ہے اور مہمانی تین دن اور راتوں کی۔ اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے پاس اتنے دن ٹھہر جائے کہ اسے تنگ کر ڈالے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللقطة/حدیث: 1127]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 85 باب إكرام الضيف وخدمته إياه بنفسه»
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: آپ ہمیں مختلف ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں اور بعض دفعہ ہمیں ایسے لوگوں میں اترنا پڑتا ہے کہ وہ ہماری ضیافت تک نہیں کرتے، آپ کی ایسے مواقع پر کیا ہدایت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اگر تمھارا قیام کسی قبیلے میں ہو اور تم سے ایسا برتاؤ کیا جائے جو کسی مہمان کے لیے مناسب ہے تو تم اسے قبول کر لو، لیکن اگر وہ نہ کریں تو تم خود مہمانی کا حق ان سے وصول کر لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللقطة/حدیث: 1128]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 46 كتاب المظالم: 18 باب قصاص المظلوم إذا وجد مال ظالمه»