اللؤلؤ والمرجان
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے مسائل
478. باب انقضاء عدة المتوفى عنها زوجها وغيرها بوضع الحمل
478. باب: وضع حمل سے بیوہ اور مطلقہ کی عدت کا تمام ہونا
حدیث نمبر: 948
948 صحيح حديث سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحارِثِ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ، وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ؛ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ؛ فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ تَجَمَّلْتِ لِلْخُطَّابِ تُرَجِّينَ النِّكَاحَ، فَإِنَّكِ، وَاللهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذلِكَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي
حضرت سبیعہ بنت حارث نے بیان کیا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ان کا تعلق بنی عامر بن لوئی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں تھے پھر حجتہ الوداع کے موقع پر ان کی وفات ہو گئی تھی اور اس وقت وہ حمل سے تھیں سیّدنا سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے کچھ ہی دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا نفاس کے دن جب وہ گذار چکیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لئے انہوں نے اچھے کپڑے پہنے اس وقت بنو عبدالدار کے ایک صحابی ابوالسنابل بن بعکک ان کے یہاں گئے اور ان سے کہا میرا خیال ہے کہ تم نے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لئے یہ زینت کی ہے کیا نکاح کرنے کا خیال ہے؟ لیکن اللہ کی قسم جب تک (سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ کی وفات پر) چار مہینے اور دس دن نہ گذر جائیں تم نکاح کے قابل نہیں ہو سکتیں سبیعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ابوالسنابل نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں نے شام ہوتے ہی کپڑے پہنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس بارے میں آپ سے مسئلہ معلوم کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت سے نکل چکی ہوں اور اگر میں چاہوں تو نکاح کر سکتی ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 10 باب حدثني عبد الله بن محمد الجعفي»

وضاحت: راوي حدیث: سیدہ سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کا اسلم قبیلہ سے تعلق تھا۔ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھیں۔ دس ہجری کو انتقال ہوا۔ ایک جماعت نے ان سے روایت لی ہے۔

حدیث نمبر: 949
949 صحيح حديث أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ، فَقَالَ: أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً؛ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: آخِرُ الأَجَلَيْنِ قُلْتُ أَنَا (وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ) قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي (يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ) فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلاَمَهُ كُرَيْبًا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَقَالَتْ: قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةِ، وَهِيَ حُبْلَى، فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَخُطِبَتْ، فَأَنْكَحَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا
ابو سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیّدنا ابن عباس کے پاس آیا سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آنے والے نے پوچھا کہ آپ مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتائیے جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چار مہینے بعد بچہ جنا؟ سیّدنا ابن عباس نے کہا کہ جس کا خاوند فوت ہو وہ عدت کی دو مدتوں میں جو مدت لمبی ہو اس کی رعایت کرے میں نے عرض کیا کہ (قرآن مجید میں تو ان کی عدت کا یہ حکم ہے) حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے (الطلاق۴) سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس مسئلہ میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہی ہوں (ان کی مراد ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے تھی) آخر سیّدنا ابن عباس نے اپنے غلام کریب کو ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں بھیجا یہی مسئلہ پوچھنے کے لئے ام المومنین نے بتایا کہ سبیعہ اسلمیہ کے شوہر (سعد بن خولہ) شہید کر دئیے گئے تھے وہ اس وقت حاملہ تھیں شوہر کی موت کے چالیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام پہنچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح کر دیا ابوالسنابل بھی ان کے پاس پیغام نکاح بھیجنے والوں میں تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 949]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 65 سورة الطلاق: 2 باب وأولات الأحمال»