335. باب فضل السحور وتأكيد استحبابه، واستحباب تأخيره وتعجيل الفطر
335. باب: سحری کی فضیلت اور کی تاکید، سحری دیر سے کھانے اور روزہ جلدی افطار کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 665
665 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً
سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 665]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 10 باب بركة السحور من غير إيجاب»
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سیّدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ان لوگوں نے (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر نماز کے لئے کھڑے ہو گئے میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا؟ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 666]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 27 باب وقت الفجر»
سیّدناسہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک لوگ افطار جلدی کریں گے اس وقت تک خیرو بھلائی پر رہیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 667]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 45 باب تعجيل الإفطار»
وضاحت: حافظ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں ان لوگوں کا رد ہے جو روزہ کھولنے میں تاخیر کرتے ہیں اور ستاروں کے ظاہر ہونے کا انتظار کرتے رہتے ہیں جویہودو نصاریٰ کا طریقہ ہے جس کے بارے میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سخت ناراضگی کااظہار فرمایا ہے۔(راز)