اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
320. باب إِعطاء من يخاف على إِيمانه
320. باب: کمزور ایمان والے کو دینے کا بیان
حدیث نمبر: 631
631 صحيح حديث سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: أَعْطَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ، قَالَ: فَتَرَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ رَجُلاً لَمْ يُعْطِهِ، وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُمْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَارَرْتُهُ، فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ: أَوْ مُسْلِمًا قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلاً؛ ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ: أَوْ مُسْلِمًا قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلاً، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ: أَوْ مُسْلِمًا فَقَالَ: إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ، وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ
سیّدناسعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اشخاص کو کچھ مال دیا اسی جگہ میں بھی بیٹھا ہوا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ہی بیٹھے ہوئے ایک شخص کو چھوڑ دیا اور اسے کچھ نہیں دیا حالانکہ ان لوگوں میں وہی مجھے زیادہ پسند تھا آخر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر چپکے سے عرض کی فلاں شخص کو آپ نے کچھ بھی نہیں دیا؟ واللہ میں اسے مومن خیال کرتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (مومن) یا مسلمان؟ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں تھوڑی دیر تک خاموش رہا لیکن میں ان کے متعلق جو کچھ جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کیا اور میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ فلاں شخص سے کیوں خفا ہیں واللہ میں اسے مومن سمجھتا ہوں آپ نے فرمایا (مومن) یا مسلمان؟ تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر آپ نے فرمایا کہ ایک شخص کو دیتا ہوں (اور دوسرے کو نظر انداز کر جاتا ہوں) مجھے ڈر اس بات کا رہتا ہے کہ کہیں اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال نہ دیا جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 631]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 53 باب قول الله تعالى (لا يسألون الناس إلحافًا»