اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
319. باب إِعطاء من سأل بفحش وغلظة
319. باب: سخت لہجہ سے مانگنے والے کو بھی دینے کا بیان
حدیث نمبر: 629
629 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَجَذَبَهُ جَذْبَةً شَدِيدَةً، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ أَثَّرَتْ بهِ حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَذْبَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللهِ الَّذِي عِنْدَكَ؛ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ، فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ
سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا آپ نجران کی بنی ہوئی چوڑے حاشیہ کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اتنے میں ایک دیہاتی نے آپ کو گھیر لیا اور زور سے کھینچا میں نے آپ کے شانے کو دیکھا اس پر زور سے کھینچنے کی وجہ سے چادر کے کونے کا نشان پڑ گیا پھر کہنے لگا اللہ کا مال جو آپ کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھ کو دلائیے آپ نے اس کی طرف دیکھا اور ہنس دئیے پھر آپ نے اسے دینے کا حکم فرمایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 629]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 57 كتاب فرض الخمس: 19 باب ما كان النبي صلی اللہ علیہ وسلم يعطي المؤلفة قلوبهم وغيرهم من الخمس ونحوه»

حدیث نمبر: 630
630 صحيح حديث الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ مِنْهَا شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيِّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَقَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: خَبَأْنَا هذَا لَكَ قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: رَضِيَ مَخْرَمَةُ
سیّدنامسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی اللہ عنہ کو اس میں سے ایک بھی نہیں دی انہوں نے (مجھ سے) کہا بیٹے چلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلیں میں ان کے ساتھ چلا پھر انہوں نے کہا کہ اندر جاؤ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ میں آپ کا منتظر ہوں چنانچہ میں اندر گیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لایا آپ اس وقت انہی قباؤں میں سے ایک قبا پہنے ہوئے تھے آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لئے چھپا رکھی تھی لو اب یہ تمہاری ہے مسور نے بیان کیا کہ (میرے والد) مخرمہ رضی اللہ عنہ نے قبا کی طرف دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مخرمہ خوش ہوا یا نہیں؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 630]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 19 باب كيف يقبض العبد والمتاع»

وضاحت: ٭ سیّدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبدالرحمن تھی۔ صغار صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ہجرت کے دو سال بعد پیدا ہوئے۔ آٹھ ہجری کو فتح مکہ کے بعد ذوالحجہ کے مہینہ میں مدینہ تشریف لائے تھے۔ اس وقت چھ سال کے تھے۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک مدینہ رہے۔ بعد میں مکہ چلے گئے۔ ۶۴ہجری کو وفات پائی۔