سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر انسان کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ دو ہو جائیں اور اور اس کا منہ قبر کی مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے جو توبہ کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 622]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 10 باب ما يتقي من فتنة المال»
وضاحت: مال کی محبت اور اس کی طلب میں کوشش، بنی آدم کی جبلت میں رکھ دی گئی ہے اور اس سے وہی سیر ہو سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ بچالے۔ اور اس جبلت کو اپنے نفس سے زائل کرنے کی توفیق دے دے۔ (مرتبؒ)
سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا کہ اگر انسان کے پاس مال (بھیڑ بکری)کی پوری وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ اسے ویسی ہی ایک اور مل جائے اور انسان کی آنکھ کو مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو اللہ سے توبہ کرتا ہے وہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 623]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 10 باب ما يتقي من فتنة المال»