سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کے راستے میں دو چیزیں خرچ کرے گا اسے فرشتے جنت کے دروازوں سے بلائیں گے کہ اے اللہ کے بندے یہ دروازہ اچھا ہے، پھر جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازہ سے بلایا جائے گا، جو مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا، جو روزہ دار ہو گا اسے باب ریان سے بلایا جائے گا اور جو زکوۃ ادا کرنے والا ہو گا اسے زکوۃ کے دروازہ سے بلایا جائے گا، اس پر سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں یا رسول اللہ! جو لوگ ان دروازوں (میں سے کسی ایک دروازہ) سے بلائے جائیں گے مجھے ان سے بحث نہیں، آپ یہ فرمائیں کہ کیا کوئی ایسا شخص بھی ہو گا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہی میں سے ہوں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 606]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 4 باب الريان للصائمين»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک جوڑا (کسی چیز کا) خرچ کیا تو اسے جنت کے داروغہ بلائیں گے جنت کے ہر دروازے کا داروغہ (اپنی طرف) بلائے گا کہ اے فلاں اس دروازے سے آ اس پر سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے یا رسول اللہ پھر اس شخص کو کوئی خوف نہیں رہے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہو گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 607]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 37 باب فضل النفقة في سبيل الله»