اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
302. باب أجر الخازن الأمين والمرأة إِذا تصدقت من بيت زوجها غير مفسدة بإذنه الصريح أو العرفي
302. باب: خازن، امانت دار اور عورت کو صدقہ کا ثواب ملنا جب وہ اپنے شوہر کی اجازت سے خواہ صاف اجازت ہو یا دستور کے مطابق اجازت ہو صدقہ دے
حدیث نمبر: 602
602 صحيح حديث أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْخَازِنُ الْمُسْلِمُ الأَمِينُ الَّذِي يُنْفِذُ، وَرُبَّمَا قَالَ: يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ كَامِلاً مُوَفَّرًا، طَيِّبًا بِهِ نَفْسُهُ، فَيَدْفَعُهُ إِلَى الَّذِي أُمِرَ لَهُ بِهِ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ
سیّدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خازن مسلمان امانت دار جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے اور بعض دفعہ فرمایا وہ چیز پوری طرح دیتا ہے جس کا اسے سرمایہ کے مالک کی طرف سے حکم دیا گیا اور اس کا دل بھی اس سے خوش ہے اور اسی کو دیتا ہے جسے دینے کے لئے مالک نے کہا تھا تو وہ دینے والا بھی صدقہ دینے والوں میں سے ایک ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 602]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 25 باب أجر الخادم إذا تصدق بأمر صاحبه غير مفسد»

حدیث نمبر: 603
603 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ طَعَامِ بَيْتِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ، كَانَ لَهَا أَجْرُهَا بِمَا أَنْفَقَتْ، وَلِزَوْجِهَا أَجْرُهُ بِمَا كَسَبَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذلِكَ، لاَ يَنْقُصُ بَعْضُهُمْ أَجْرَ بَعْضٍ شَيْئًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگر عورت اپنے شوہر کے مال سے کچھ خرچ کرے اور اس کی نیت شوہر کی پونجی برباد کرنے کی نہ ہو تو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور شوہر کو بھی اس کا ثواب ملے گا کہ اسی نے کمایا ہے اور خزانچی کا بھی یہی حکم ہے ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 603]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 17 باب من أمر خادمه بالصدقة ولم يناول بنفسه»

حدیث نمبر: 604
604 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَصُومُ الْمَرْأَةُ، وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ، إِلاَّ بإِذْنِهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر شوہر گھر پر موجود ہے تو کوئی عورت اس کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ نہ رکھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 604]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 84 باب صوم المرأة بإذن زوجها تطوعًا»

وضاحت: نفلی روزہ نفل عبادت ہے اور خاوند کی اطاعت عورت کے لیے فرض ہے۔ اس لیے نفلی عبادت سے پہلے فرض کی ادائیگی ضروری ہے۔ شوہر دن میں اگر اپنی بیوی سے ملاپ چاہے تو عورت کو نفلی روزہ ختم کرنا ہو گا۔

حدیث نمبر: 605
605 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ كَسْبِ زَوْجِهَا عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَلَهُ نِصْف أَجْرِهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے اس کے حکم کے بغیر (دستور کے مطابق) اللہ کے راستہ میں خرچ کر دے تو اسے بھی آدھا ثواب ملتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 605]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 69 كتاب النفقات: 5 باب نفقة المرأة إذا غاب عنها زوجها نفقة الولد»